جموں//نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی، اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایکزیکیوٹیو چیرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے کل وزیرمملکت برائے داخلہ جنا ب ہنس راج اہیر کے ذریعہ 35(A)اور دفعہ 370کے تعلق سے کل راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں دیئے گئے بیان کو عدالت عظمی کی توہین قرار دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے۔یہ سوال راجیہ سبھا کے رکن سردار سکھدیو سنگھ ڈھنڈسا نے اٹھایا تھا جس میں ان سے دریافت کیا تھا کہ جموں وکشمیرمیںہندستانی آئین کے آرٹیکل 35(A)اوردفعہ 370 کو ختم کرنے کے تعلق سے حکومت کا کیا موقف ہے جس پر مسٹر ہنس راج اہیر نے کہاکہ جموں وکشمیر میں آرٹیکل 35(A)اور دفعہ 370کو ختم کرنے کے تعلق سے کوئی تجویز حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے اس معاملہ پر مزید کہا کہ دفعہ 370کو ختم کرنے کا ،جس سے جموں وکشمیر کو خود مختاری کا درجہ مل جائے گا، حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے بنیادی نظریات کا حصہ ہے لیکن پارٹی اسی درجہ کو قائم رکھنا چاہتی ہے کیونکہ پارٹی کے پاس پارلیمنٹ میں اس معاملہ پر کافی نمبر نہیں ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ اس معاملہ پر سپریم کورٹ میں دو عرضیاں زیرالتوا ہیں جن میں مئی 1954میں اس وقت کے صدر کے ذریعہ آرٹیکل 35میں ’اے‘ کو جوڑنے کو چیلنج کیا گیا ہے جس کی وجہ سے جموں وکشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہری اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ عدالت میں زیرغور ہے اس لئے اس پر داخلہ کے وزیرمملکت کا تبصرہ کرنا عدالت کی توہین کے مترادف ہے۔سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ نے صدر جمہوریہ پر اس معاملہ میں راجیہ سبھا میں حکومت ہند کی طرف سے وزیر کے ذریعہ دیئے گئے بیان کے لئے حکومت ہند کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کے لئے زور دیا ۔