جموں//عدالت عظمیٰ دفعہ 35اے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر اگلے ماہ کی 9تاریخ کو سماعت کرے گی۔ عرضی دہندہ لبھا رام گاندھی جو مغربی پاکستان سے آنے والے رفیوجیوں کے لیڈر بھی ہیں ، نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے ان کی عرضی کو ان مقدمات کی فہرست میں شامل کر لیا ہے جن کی9اپریل کو سماعت کئے جانے کی توقع ہے ۔ 30اکتوبر2017کو سپریم کورٹ نے اس حساس دفعہ کو چینج کرنے والی عرضیوں کی سماعت تین ماہ کے لئے ملتوی کر دی تھی۔ اس دفعہ کے تحت جموں کشمیر کے پشتینی باشندوں کو خصوصی حقوق اور مراعات حاصل ہیں۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والے سہ رکنی بنچ جس میں جسٹس خانویکر اور جسٹس ڈی وائی چندر ا چوڑ بھی شامل تھے نے اس معاملہ پر سماعت 12ہفتہ کے لئے موخر کر دی تھی۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مرکزی سرکار نے جموں کشمیر میں مذاکرات شروع کرنے کے لئے ایک نمائندہ مقرر کیا ہے اور 35-Aپر عدالتی سماعت سے مذاکراتی عمل کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ اس دفعہ کے خلاف ویسٹ پاکستان رفیوجی ایکشن کمیٹی، وی دی سٹیزن نامی ایک غیر سرکاری رضا کار تنظیم ، چارو ولی کھنہ اور ڈاکٹر سیما رازدان نے سپریم کورٹ میں الگ الگ پٹیشن دائر کر رکھی ہیں۔ یہ دفعہ آئین ہند میں ایک صدارتی حکمنامہ کی روٗ سے 1954میں متعارف کروائی گئی ،14مئی 1954کو اس وقت کے صدر جمہوریہ راجندر پرشاد نے ریاست کے مہاراجہ کی طرف سے 1927اور 1932میں نافذ سٹیٹ سبجیکٹ قوانین کو تحفظ فراہمکرنے کے لئے یہ نوٹیفکشن جاری کیا تھا۔