۔35اےکا تحفظ ہر صورت میں کیا جائیگا:سول سوسائٹی

Kashmir Uzma News Desk
5 Min Read
سرینگر// ریاست کی خصوصی حیثیت کو تحفظ فراہم کرنے والے قانون35A کو مسخ کرنے کے خلاف متحرک سیول سوسائٹی ممبران نے سرینگر میں خاموش احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے خبردار کیا’’بھارت اگر آگ سے کھیلنے کا سلسلہ بند نہ کرے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے‘‘۔ ریاست کے پشتینی باشندوں کیلئے ملازمت،وظیفہ اور غیر ریاستی باشندوں کو جموں کشمیر میں جائیداد کی خریداری اور شہریت کے حق سے دستبردار رکھنے والے قانون دفعہ35Aپر سپریم کورٹ میں بحث سے قبل وادی میں مچی ہلچل کے بیچ متحرک سیول سوسائٹی گروپوں اور تاجروں نے احتجاج کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس قانون کو ہٹانے کی ہرگز کوشش نہ کی جائے۔پرتاپ پارک سرینگر میں جمعرات سہ پہر کو  بیسوںسیول سوسائٹی ممبران جمع ہوئے اور پلے کارڑ اٹھا کر خاموش احتجاج کرنے لگے۔پلے کارڑوں پر35Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی پاداش میں پیش آمدہ صورتحال سے متعلق تحریر رقم کی گئی تھی ۔اس موقعہ پر’’کشمیرسینٹر فار سوشیل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیز‘‘ کی سربراہ پروفیسر حمیدہ نعیم نے کہا کہ دفعہ370کا معاملہ دو آزاد ملکوں کے درمیان طے ہوا ہے،جبکہ دفعہ35Aاس قانون کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔حمیدہ نعیم نے کہا’’ اگر اس دفعہ کو چیلنج کرنا ہے،تو وہ بھارت کے سپریم کورٹ میں نہیں،بلکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کیا جانا چاہیے،کیونکہ جس دفعہ کو یہ تحفظ فراہم کرتا ہے،وہ دو آزاد ملکوں کے درمیان عارضی الحاق کے بعدطے ہوا ہے‘‘۔انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا’’بھارت آگ سے کھیلنے کی کوش نہ کرے،اور اگر اس قانون کو منسوخ کیا گیا  تو ریاست میں خون کی ندیاں بہیں گی‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم ریاست میں عوام کو اس قانون کو ختم کرنے سے متعلق خدشات کے بارے میں جانکاری دینگے،اور اس کے بعد دوسرے مرحلے پر بھارت کی سیول سوسائٹی سے بھی رابطہ کیا جائے گا،تاکہ انکی حمایت بھی حاصل کی جاسکے۔ دھرنے میں شامل ڈاکٹراقبال نے آرٹیکل35A کو کشمیر کا تشخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیرون ریاست کے باشندوں کو جموں کشمیر میں جائیداد خریدنے کا حق دیا گیا،تو ریاست کی مسلم اکثریتی شناخت ختم ہوگی،جبکہ انکی ملازمت،روزگار اور تعلیمی وطائف پر بھی ڈاکہ زنی ہوگی۔معروف صنعت کار اور سیول سوسائٹی ممبر شکیل قلندنے کہا کہ اگر کشمیری عوام نے دفعہ35اے کی حفاظت کیلئے کیس نہیں لڑا تو یہ کشمیری عوام کو کئی مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ ہم یہ کیس جیت سکتے ہیں یا نہیں، تاہم ہمیں کشمیری عوام کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ میں کیس کی پیروی لازمی بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں 35اے کی دفعہ  کی حفاظت میں اپنی پوری طاقت نہیں لگائی تو یہ ریاست جموں و کشمیر کے تینوں صوبوں کو اثر انداز کرے گا۔عوامی نیشنل کانفرنس نائب صدر مظفر احمد شاہ نے ریاست میں1951 طرز کی آ ئین ساز اسمبلی منتخب کرنے کا مطا لبہ کرتے ہو ئے واضح کیا کہ ریاست کو حاصل خصوصی درجہ ہٹانے کی صور ت میں مرکز اور کشمیر کے درمیان موجود رشتے اورتعلقات از خود ٹوٹ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو قانونی طور چیلنج کیا جانا انتہائی سنگین معاملہ ہے جبکہ صرف اور صرف متحد ہو کر ہی اس کا دفاع کیا جاسکتا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ بھارت کے ساتھ الحاق ہوا ہے وہ ایک حقیقت ہے لیکن انڈین یونین کیساتھ جموں وکشمیر کا الحاق عارضی اور مشروط بنیادوں پر ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن الحاق کی بنیاد ہے اور اگر ریاست کی خصوصی پوزیشن ختم ہوتی ہے،تو جموں وکشمیر کا انڈین یونین کیساتھ رشتہ ٹوٹ جائیگا ایسی صورتحال میں 1947کی صورت پیدا ہوگی ۔اس موقعہ پر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر صدیق واحد، کالم نگار عبدالمجید زرگر،زیڈ جی محمد،انجینئر انور عشائی، ڈاکٹر مبین شاہ، تاجر لیڈر سراج احمد سراج،ظہور احمد ترمبو اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *