نئی دہلی // دلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کے تین ریٹائرڈ افسروں کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ درخواست گزاروں نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ کشمیری تارکین وطن ہیں، سرکاری رہائش برقرار رکھنے کی اجازت مانگی۔ انہوں نے مرکزی حکومت کی طرف سے جاری بے دخلی کے احکامات کو چیلنج کیا تھا۔جسٹس وی کامیشور راؤ نے عرضیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ''درخواست میرٹ سے خالی ہے، اسی کو خارج کر دیا جاتا ہے۔بنچ نے ہدایت کی، "درخواست گزار 31 مارچ 2022 کو یا اس سے پہلے انہیں الاٹ کی گئی سرکاری رہائش کو خالی کر دیں اور ایک ہفتے کے اندر عدالت میں بیان حلفی دائر کی جائے۔"ہائی کورٹ نے ایک حالیہ حکم میں کہا ہے کہ درخواست گزاروں کے وکلاء کی طرف سے پیش کی گئی درخواست کہ وہ تین سال تک گھر کو برقرار رکھنے کے فائدے کے حقدار ہیں، غیرمتعلق ہے۔عرضی گزاروں، سشیل کمار دھر، سریندر کمار رینہ اورپردمن کرشن کول نے 2 دسمبر 2021، 6 جنوری 2021، اور 8 مارچ 2021 کو مرکزی حکومت کے جاری کردہ حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔کشمیری مہاجر پنڈت ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے عرضی گزاروں نے مرکزی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ان کی سرکاری رہائش کے الاٹمنٹ کو باقاعدہ بنائے اور ان سے تین سال کے لیے عام لائسنس فیس وصول کرے ۔لیکن دلی ہائی کورٹ نے انکی عرضی خارج کردی۔