سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے اس بات پرحیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب انہیں گزشتہ3دہایئوں سے سیکورٹی تھی ہی نہیں تو انتظامیہ نے کیا واپس لیا؟۔ ملک نے واضح کیا کہ جب بھی انہیں سیکورٹی کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے اس کو مسترد کیا،حتیٰ کہ تحریری طور پر لکھ کے دیا کہ انہیں اپنے تحفظ کیلئے کسی بھی قسم کی سیکورٹی کی ضرورت نہیں ہے،کیونکہ انہیں ہمیشہ اس بات کا قوی یقین ہے کہ زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کی طرف سے متعین ہے۔ حکومت کی طرف سے سید علی گیلانی اور محمد یاسین ملک سمیت18مزاحمتی لیڈروں کے علاوہ155 سیاست دانوں کی سیکورٹی واپس لینے کے اعلان کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد یاسین ملک نے کہا’’کشمیر کی میڈیابرادری اس بات کی گواہ ہے کہ مجھے گزشتہ30برسوں کے دوران کھبی بھی سیکورٹی حاصل نہیں تھی‘‘۔
ملک نے کہا کہ2روز قبل جب4مزاحمتی لیڈروں کی سیکورٹی واپس لی گئی،بی جے پی کے جنرل سیکریٹری رام مادھو نے سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر کہا’’ گیلانی اور ملک کو سیکورٹی حاصل نہیں ہے‘‘۔ ملک نے کہا’’1996میں اس وقت کے انسپکٹر جنرل سیکورٹی نے مجھے سیکورٹی کی پیشکش کی تھی،تاہم میں نے اس کو مسترد کیا،اور اس کے بعد مولوی مشتاق کے جاں بحق ہونے کے وقت ایک بار پھر سیکورٹی کی پیشکش کی گئی،تاہم میں نے پولیس حکام کو واضح کیا کہ مجھے سیکورٹی کی ضرورت نہیں ہے،حتیٰ کہ میں نے پولیس کو تحریری طور پر بھی آگاہ کیا کہ مجھے سیکورٹی کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔ ملک کے مطابق حریت(ع) لیڈر فضل الحق قریشی پر حملے کے بعد ایک بار سیکورٹی کی پیشکش کی گئی،تاہم انہوں نے ایک بار پھر پیشکش کو ٹھکرا دیا۔انہوں نے کہا’’ جمعیت اہل حدیث کے سربراہ مولانا شوکت احمد کو جب مائسمہ میں جاں بحق کیا گیا تو ایک بار پھر سیکورٹی کی پیشکش دی گئی،تاہم انہوں نے نہ صرف ایک بار پھر اس پیشکش کو ٹھکردیا بلکہ اس پولیس افسر کو تحریری طور پر بھی یہ لکھ کر دیا کہ انہیں سیکورٹی کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔انہوں نے میڈیا سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کیا انہوں نے کھبی اس کے ہمراہ سیکورٹی کو دیکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ انکے پاس کھبی بھی سیکورٹی نہیں تھی،اور حکومت نے ان سے کس چیز کو ہٹا دیا۔