مینڈھر//کئی روز کی مسلسل فائرنگ اور گولہ باری کے بعد مینڈھر ، بالاکوٹ ، منکوٹ اور دیگر سیکٹروںمیں جمعرات کے روز خوف نماسکوت جاری رہا۔اگرچہ جمعرات کو کسی بھی سیکٹر سے فائرنگ اور گولہ باری کی اطلاع موصول نہیں ہوئی لیکن سرحدکے قریب رہائش پذیر آبادی پر خوف اسی طرح سے طاری ہے ۔واضح رہے کہ تین دن مسلسل جاری رہنے والی گولہ باری کے نتیجہ میں مینڈھر اور دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔صرف مینڈھر میں دو خواتین لقمہ اجل بنیں جبکہ بارہ افراد شدید زخمی ہوئے ۔اس کے علاوہ کئی مویشی بھی ہلاک ہوئے جبکہ بڑی تعداد میں مکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔یہی نہیں بلکہ دو گولے مینڈھر بازار میں آن گرے جس سے ہندوپاک کے مابین لڑی گئی سابقہ جنگوں کی یادیں تازہ ہوگئیں ۔ تاہم جمعرات کو کسی بھی سیکٹرمیں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور یوں ہر جگہ خاموشی چھائی رہی ۔البتہ تین روز کی گولہ باری کو دیکھتے ہوئے مقامی لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایاجارہاہے اور انہیں یہی خدشہ ستائے جارہاتھاکہ نہ جانے کب پھر سے فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ مینڈھر ، بالاکوٹ اور منکوٹ کے لوگوں کاکہناہے کہ ان کی زندگی انتہائی مشکلات سے دوچار ہے ،انہیں نہ دن کو چین ہے اور نہ ہی را ت کو آرام ۔ سابق وزیر نثار خان کاکہناہے کہ سرحدوں پرمررہے ہیں لیکن حکومت خاموش ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مرنے والے شہریوں کو معاوضہ دیاجائے اور زخمی ہونے والے افراد کا بہتر سے بہتر علاج کیاجائے ۔نثار خان نے کہاکہ حکومت فائرنگ اور گولہ بار ی کی زد میں آنے والے علاقوں میں پختہ بنکر تعمیر کرے اور خالی انتخابی وعدوں سے کام نہ چلایاجائے ۔بالاکوٹ کے ایک شہری ماسٹر عنایت اللہ خان کاکہناہے کہ وہ ہر سال اجڑتے ہیں اور ہر سال بستے ہیں ،بس یہی ان کامعمول بن گیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہر کچھ عرصے کے بعد ہندستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری شروع ہوجاتی ہے جس سے گائوںکے گائوں تباہ ہوجاتے ہیں ۔عنایت اللہ کاکہناہے کہ اسی کشیدگی کی وجہ سے یہاں سینکڑوں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوگئی ہیں اور ہزاروں لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔