حیدرپورہ//حریت (گ)نے 3نومبر 2014کو چھترگام میں فورسز کے ہاتھوںایک فرضی تصادم میں نوگام کے دو نوجوانوں فیصل یوسف بٹ اور معراج الدین ڈار کی شہادت کی برسی پر ان کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 53-RRنے گاڑی میں سوار ان معصوم طالب علموں کو بغیر کسی جواز کے گولیوں سے بھون ڈالا۔ اس واقعے کی ذمہ داری آرمی نے قبول کرتے ہوئے ”افسوس“ کا اظہار بھی کیا تھا اور قصورواروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا وعدہ بھی کیا تھا، لیکن بھارت اور اُن کے کل پرزے وعدے تو کرتے ہیں، مگر ان کا کبھی ایفا نہیں کرتے ہیں اور ان جوانوں کے قاتل آج بھی کھلے عام وہی کچھ کرتے ہیں جس کے لیے یہ بہت پہلے یا تو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونے چاہیے تھے یا پھر کسی شمشان گھاٹ میں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہونے چاہیے تھے۔ لیکن بھارت کی جمہوریت کی تشریح اس خطہ ارض میں بالکل مختلف ہے۔ یہاں ہر خون کے بدلے اُن کے میڈلوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ وقت کے ان یزیدوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ شہرودیہات کربلا برپا کرنے کے باوجود اُن کی یہ مصنوعی اور عارضی جاہ وحشمت زیادہ دیر ان کے ساتھ وفا نہیں کرسکتی اور یہ قوم اپنے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لے گی، کیونکہ یہاں کا نوجوان یہ عزم کرچکا ہے کہ ہمیں بھارت کی غلامی کسی بھی حال میں قبول نہیں ہے۔ شہید فیصل یوسف اور شہید معراج الدین کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے حریت نے کہا کہ ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ الفاظ اُن کے زخموں کا مداوا نہیں ہوسکتے، لیکن ظلم وجبر کی اس لمبی رات کا ہم یکسوئی اور یکجہتی سے مقابلہ کرکے صبح نو کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے ۔ادھرفرےڈم پارٹی تر جمان نے کہا ہے کہ آج ہی کے دن 3 نومبر2014 کو نوگام کے فےصل ےوسف بٹ اور معراج الدےن ڈارکو ا س وقت فورسز نے چھترگام کے قریب مارا جب وہ اپنی گاڑی میں کہیں جارہے تھے ۔ترجمان نے دونوں کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور فوجیوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کرنے اور مرتکبین کو سزا دینے کااعلان کیا تھا تاہم ابھی تک نہ کسی کو سزا دی گئی اور نہ ہی تحقیقات سے متعلق کوئی جانکاردی گئی۔فرےڈم پارٹی آج کے دن شہداءکشمیر کے ساتھ ساتھ ان دونوں معصوم شہداءکو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے اس عہد کو دوہراتے ہیں کہ بھارت اور اس کے فوجیوں کے جابرانہ تسلط کے خاتمے تک محو ِجدوجہد رہیں گے ۔ ادھر تر جمان نے وادی کے قریہ قریہ میں فوج اور پولیس کے ہاتھوں مکانوں ،گاڑیوں اور املاک کی توڑ پھوڑ پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’خیالات کی جنگ‘کا ڈھنڈورا پیٹنے والے کہاں چھپ گئے اور انہیں اس بات کا جواب دینا ہوگا کہ ماضی میں حزب اختلاف میں رہ کروہ ان کی چینخ و پکار کیا ہوئی؟