سرینگر//بٹہ مالو بس اڈہ کو پارمپورہ منتقل کرنے کے بعد اندرون اڈہ کے250کے قریب دکاندار نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیںاورانہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یا تو ان خندقوں کو پُر کیا جائے جن کو انتظامیہ نے کھودا تھایا انکی باز آبادکاری کیلئے اقدامات اٹھاے جائیں۔ صوبائی انتظامیہ نے امسال ستمبر کے وسط میں شہر کے بٹہ مالو بس اڈہ کو پارمپورہ منتقل کرنے کا اعلان کیااور جب ٹرانسپوٹروں نے اس فیصلے کو ماننے سے نکار کیاتوانتظامیہ نے بس اڈہ میں داخل ہونے والے راستوں میں بڑی خندقیں کھود یںتاکہ اس اڈہ میں گاڑیاں نہ جاسکیں۔انتظامیہ اور ٹرانسپوٹروں کے درمیان ایک ماہ تک جاری اس مخمصے کے دوران بیشتر گاڑیوں کو پارمپورہ منتقل کیا گیا۔ادھر بٹہ مالو اڈہ میں قائم علمدار شاپنگ کمیٹی،ابو بکر مارکیٹ یونین اور ہمدان شاپ کیپرس یونین کے ذمہ داروں نے بتایا کہ گزشتہ3ماہ سے وہ نان شبینہ کے محتاج ہو گئے ہیں اور انکا کاروبار بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا۔علمدار شاپنگ کمیٹی کے صدر غلام قادر پنڈت نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا اگرچہ گاڑیوں کو پارمپورہ منتقل کیا گیاتاہم انکی باز آبادکاری عمل میں نہیں لائی گئی۔انہوں نے کہا’’ حکومت نے یہ قدم دکانداروں کی باز آبادکاری کو نظر انداز کر کے اٹھایااور نہ ہی بس اڈہ میں قائم دکانداروں کیلئے کسی اسکیم یا نظام کو ترتیب دیاجبکہ انہیں سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے یہ دکانیں ضوابط کے تحت معقول انداز میں تفویض کی ہے‘‘۔ابو بکر مارکیٹ یونین کے صدر بشیر احمد وانی انتظامیہ کی طرف سے بس اڈہ میں داخل ہونے والے تمام راستوں پر خندقیں کھودنے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ یہ خندقیں گاڑیوں کے اڈہ میں داخل ہونے کیلئے کھودی گئیںتھیںتاہم گزشتہ3ماہ سے اس سے دکانداروں اور ورکشاپوں کا کام بھی بری طرح متاثر ہوا۔ان کا کہنا تھا’’اب جب بسوں کو مکمل طور پر پارمپورہ منتقل کیا گیا ہے تو ان خندقوں کو اسی طرح رکھنا کیا معنی رکھتا ہے‘‘کیونکہ اس سے انکے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ہمدان شاپ کیمرس یونین کے نثار احمد میر نے بتایا کہ اڈہ میں قریب250دکانیں اور 3بڑے میکنکل ورکشاپ موجود ہیں،جنہیں قانونی طریقے سے سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے تفویض کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ورکشاپ اور دکاندار متوواتر طریقے پر ’’ایس ڈی ائے‘‘ کو کرایہ بھی دیتے ہیں،تاہم انتظامیہ کی طرف سے انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ دکانداروں کی یا تو با ز آبادکاری عمل میں لائی جائے یا انہیں کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔