عاصف بٹ
کشتواڑ//جہاں مقامی انتظامیہ و سیاستدانوں نے عید الفطر سے قبل مرگن سڑک کو بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن عید ختم ہونے کے بعد بھی انتظامیہ سڑک پر آمدورفت کو بحال کرنے میں مکمل طور ناکام ہوئی جس کے سبب 50000سے زائد آبادی کو جوڑنے والا واحد سڑک رابطہ ہنوز بند پڑا ہوا ہے اور لوگ مرگن کے راستے پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ اگرچہ اننت ناگ انتظامیہ نے کئی روزقبل ہی سڑک پر بر ف ہٹانے کا عمل مکمل کیاہے لیکن کشتواڑ انتظامیہ کی نااہلی کے سبب ہنوزبرف ہٹانے کا عمل نامکمل ہے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہم اب اتنا مجبور ہوئے ہیں کہ اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر مرگن کے دشوار برفیلے راستوں سے سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ نے ہمیشہ سوتیلی ماں کا رویہ اپنایا جسکا خمیازہ ہمیں ہروقت اٹھانا پڑا، آج قریب چار ماہ بعد بھی علاقے کا رابطہ منقطع ہے۔واڑون کے رہایشی مشتاق احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ علاقے میں اشیائے ضروریہ کے ساتھ ساتھ دیگر چیزوں کا فقدان پیداہوا ہے جہاں مویشیوں کےلیے چارہ بھی دستیاب نہیں ہے وہیں دیگر سامان کی بھی قلت پیداہوئی ہے ، چارماہ سے رابطہ مکمل طور بند پڑا ہواہے اور اب ہم پیدل مرگن کے راستے سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔ ایک اور مقامی نوجوان اعجاز احمد نے بتایا کہ اگرچہ علاقے کیلئے ہوائی جہاز کی سروس رکھی گئی ہے لیکن ا یک دن میں وہ صرف پانچ افراد کو ہی لاتا اور لےجاتاہے جبکہ کبھی کبھارتو ہفتہ بھر بھی سروس بند رہتی ہے، انتظامیہ کا اسطرح کا رویہ ہمارے ساتھ ناقابل برداشت ہے اور ہمارے ساتھ ہورہی ناانصافی کو ختم کیاجاناچاہےاور جلد ازجلد سڑک کو بحال کیا جاناچاہئے تاکہ عوام کو مزید مشکلات سے دوچار نہ ہونا پڑے۔ایس ڈی ایم مڑواہ ڈاکٹر اشرف نے کشمیر عظمیٰ کو اس ضمن میں بتایا کہ متعلقہ محکمہ و ٹھیکیدار کی نالائقی کے سبب سڑک کو کھولنے میں تاخیز ہوئی لیکن چند روز میں سڑک کو آمدورفت کیلئے بحال کردیاجائےگا۔