سرینگر//پی ڈی پی بھاجپا مخلوط سرکار ہر محاذ پر ناکام ہوگئی ہے ، غلط پالیسیوں اور غیر دانشمندانہ فیصلوں سے ریاست اقتصادی بدحالی کی نذر کردیا گیا جبکہ زمینی سطح پر حکومت کا کہیں نام و نشان ہی نہیں، حکومت کی نااہلی کی وجہ سے نہ صرف ریاست کی تعمیر و ترقی ماند پڑ گئی ہے بلکہ عوام کو روز مرہ کی ضروریات بھی میسر نہیں ہورہی ہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے آج شیر کشمیر بھون جموں میں پارٹی عہدیداران اور ورکروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا اطلاق جموں وکشمیر کے اقتصادی بحران پر ایک اور کاری ضرب ثابت ہوا ہے ، جی ایس ٹی کا اطلاق سے نہ صرف ملک بلکہ ریاست کی اقتصادیات کو بہت بڑا دھچکا لگایا ہے۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے منفی اثرات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب ریاستی حکومت مرکزی سرکار سے نقصان برپائی کی مانگ کررہی ہے، تاہم عام آدمی کو جو نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے اُس کی بات کوئی نہیں کررہا ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ہماری ریاست پہلے ہی اقتصادی بحران کی شکار تھی ، سیلاب اور خراب حالات نے یہاں کے لوگوں کی اقتصادی طور پر کمر توڑ دی تھی لیکن جی ایس ٹی کے اطلاق نے زخموں پر نمک پاشی کا کام کردیا، اقتصادی بدحالی میں اگر کوئی کثر باقی رہ گئی تھی تو وہ اس قانون کے اطلاق سے پوری ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے سے بڑے کاروباری ادارے، کارخانہ دار، صنعتی یونٹ ہولڈر اور دیگر تجارتی ادارے جی ایس ٹی کے اطلاق سے بری طرح متاثر ہوئے اور بیشتر نے اپنے خرچے کم کرنے کیلئے ملازمین کی چُھٹی بھی کی۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت نے ریاست حکمران جماعت پی ڈی پی کو یہاں کے قانون لاگو نہ کرنے کیلئے بہت کوشش کی لیکن حکمران گٹھ جوڑ نے اپنی ڈولتی ہوئی کرسی بچانے کیلئے ریاستی عوام سے دھوکہ کیاہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ پی ڈی پی نے الیکشن سے قبل بھی عوام کو سبز باغ دکھائے اور اقتدار میں آنے کے بعد بھی ایسا ہی کچھ کیا۔ پی ڈی پی قیادت نے لوگوں کو بتایا گیا کہ مرکزکے 80ہزار کروڑ کے پیکیج سے ہماری تقدیر بدل جائے گی لیکن سب کچھ عبث۔ انہوں نے سوال کیا کہ 80ہزار کروڑ روپے کہاں ہیں؟پی ڈی پی حکومت وہ رقومات خرچ کیوں نہیں کررہے ہیں جو وزیر اعظم مودی نے انہیں دیئے؟ جس کا ڈھنڈورا پی ڈی پی والے گذشتہ 3سال سے پیٹ رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی وزراء یہ 80ہزار کروڑ زبانی جمع خرچ سے ہی صرف کررہے ہیں جبکہ زمینی سطحی پر یہ رقوم کہیں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ3سال سے لوگ ان 80ہزار کروڑ روپے کو خرچ کرنے کی راہ رکھ رہے ہیں لیکن ان پیسوں کا کیا ہوا ، خدا ہی جانتا ہے۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ عوام ہر جگہ حکومت کی طرف سے سہولیات کی عدم فراہمی کیخلاف سراپا احتجاج ہیں، جس کا صاف صاف مطلب ہے کہ حکومتی سطح کام صحیح ڈھنگ سے نہیںہورہا ہے۔ موجودہ حکومت عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی میں بھی سرے سے ہی اوندھے منہ گر گئی ہے۔ لوگوں کو 24گھنٹوں میں سے 16گھنٹے بجلی کٹوتی کا سامنا ہے، راشن کی غیر معقول سپلائی سے لوگ پریشان ہیں، تعمیر و ترقی برائے نام رہ گئی ہے ۔ ڈاکٹر کمال نے پارٹی ورکروں کو تاکید کی کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کیلئے تن دہی کام کریں اور عوام کے ساتھ قریبی رابطہ رکھ کر اُن کے دکھ سکھ میں کام آئیں اور عوامی مشکلات کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار نبھائیں کیونکہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہے اور سرداری عوام کا حق ہے۔