پرویز احمد
سرینگر // جموں و کشمیر حکومت نے سال 2023میں پردھان منتری فارملائزیشن مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز ( PMFME) کے نام سے 879 کروڑ روپے کا فوڈ پروسیسنگ پروجیکٹ شروع کیا۔اس پروجیکٹ کا ٹارگٹ 7,030 براہ راست ملازمتیں پیدا کرنا تھا۔کھانے کی پروسیسنگ کیلئے حکومت نے اس پروجیکٹ کے لیے 879.75 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا جس میں 293.25 کروڑ روپے (33.33 فیصد)کی گرانٹ ان ایڈ اور 586.50 کروڑ روپے کی قرض ایکویٹی شامل ہے جو کاروباریوں کے ذریعہ جمع کرنی تھی۔یوٹی سطح کا فوڈ پروسیسنگ پروگرام پانچ سالوں کے اندر لاگت، معیار، برانڈنگ اور پائیداری کے لحاظ سے سات شناخت شدہ مصنوعات کی مسابقت کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ حکومت اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مختلف زرعی، باغبانی اور مویشیوں کی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن، لاجسٹکس، مارکیٹنگ اور برانڈنگ میں سرمایہ کاری کر رہی ہے،” ۔ پروجیکٹ کو جموں و کشمیر پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے ساتھ 17 اضلاع کی ترقی پر توجہ مرکوزتھی، اسٹیک ہولڈرز کو ترقی کے مواقع فراہم کرنے تھے، اور پیداوار اور فصل کے بعد کی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر مناسب معیشتوں کی سہولت فراہم کرنے کا منصوبہ تھا۔ اس منصوبے کے تحت مختلف اضلاع میں فوڈ پروسسنگ یونٹوں کا قیام عمل میں لانا تھا ۔جموں و کشمیر سرکار نے اس پروجیکٹ کیلئے 879.75کروڑ روپے کی لاگت سے گوشت، پولٹری، دودھ کیلئے منتخب علاقوں میںپروسسنگ یونٹوں کا قیام عمل میں لانے کا منصوبہ بنایا تھا جس کے تحت پلوامہ اور جموں میں دودھ، کشتواڑ اور کپواڑہ میں اخروٹ، آر ایس پورہ میں باسمتی، مشروم اور دیگر سبزیاں، ڈودہ، سانبہ اور بڈگام ضلع کیلئے سبزیاں،مشروم اور دودھ کا انتخاب کیا گیا ۔ اس کے علاوہ سرینگر اور کٹھوعہ میں گوشت اورپولٹری،گاندربل اور اننت ناگ میں ٹرائوٹ مچھلی اور بارہمولہ اورگاندربل میں گلاس کی صنعت کو بڑھاوا دینا تھا۔ جموں و کشمیر میں قائم ان فوڈ پروسسنگ یونٹوں کا مقصد نہ صرف پھلوں اور سبزیوں وغیرہ کو نقصانات سے بچانا تھا بلکہ7000بے روزگارنوجوانوں کو روزگار بھی فراہم کیا گیا۔منصوبہ کے تحت جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر 179یونٹ قائم کئے گئے جن میں 76 گوشت ، چکن ، مچھلی کے پروسسنگ یونٹ شامل ہیں۔ ان میں جموں صوبے میں 34اور کشمیر میں پروجیکٹ کے تحت گوشت ، چکن اور مچھلی کے 42 پروسسنگ یونٹ کا قیام عمل میں لاگیا۔ ان میںسرینگر میں 18، پلوامہ میں 5، بڈگام میں 8، شوپیان میں 4، بارہمولہ میں 5اور کپوارہ میں 2یونٹ قائم کئے گئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سرکارکی جانب سے یونیٹوں کیلئے زمین نہ دئے جانے کی وجہ سے ان فوڈ پروسسنگ یونٹوں نے جگہ کی کمی کی وجہ سے گھروں اور چھوٹے کمروں میں فوڈ پروسسنگ کا کام شروع کیا لیکن سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ گوشت، چکن اور مچھلی پروسسنگ کرنے کے بجائے بیرون ریاستوں سے پروسسڈ گوشت، مچھلی اور چکن در آمد کرنے لگے۔ فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کے صدر شاہد کاملی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ان یونٹوں کا قیام جموں و کشمیر میں لوگوں کو تازہ گوشت، چکن اور مچھلیاں فراہم کرنا تھا لیکن بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہ صنعت زیادہ ترقی نہیں کر پائی۔ شاہد کاملی کا کہنا تھا کہ ان کی مالی حالت اتنی مستحکم نہیں ہے لہٰذا وہ بیرون ریاستوں سے سستے داموں پر پروسسڈ گوشت، چکن اور مچھلیاں لا نے لگے۔