نئی دہلی //بھاجپا کی قیادت والی مرکزی سرکار نے ساڑھے تین سال کے بعدجامع مذاکراتی عمل شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی سراغرساں ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو باضابطہ طور مذاکرات کار مقرر کیا ہے۔یہ مرکز میں اقتدار میں آنے کے بعد بھاجپا کی قیادت والی این ڈی اے سرکار کی طرف سے کشمیر میں بات چیت کا عمل شروع کرنے کے حوالے سے پہلی ٹھوس پہل ہے۔2002کے بعد دیشور شرما مرکز کی جانب سے ابتک کے چوتھے مذاکرات کار ہیں جنہیں نامزد کیا گیا ہے۔سب سے پہلے کے سی پنتھ کو نامزد کیا گیا تھا۔دوسرے موجودہ ریاستی گورنر این این ووہرا تھے،تیسرے سابق نائب صدر ایم ایم انصاری اور دلیپ پڈگائونکر تھے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سال2010کی پر تشدد ایجی ٹیشن کے بعد کانگریس کی سربراہی والی یو پی اے سرکار نے جموں کشمیر میں زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کے ساتھ بات چیت کیلئے دلیپ پڈگائونکر کی سربراہی میں تین مذاکرات کاروں کی تقرری عمل میں لائی تھی ۔انہوں نے ریاست کے درجنوں دورے کئے اور اپنی ایک مفصل رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو پیش کی لیکن اس رپورٹ کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔سوموار کومرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دینشور کی تقرری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دنیشور شرما علیحدگی پسندوں سمیت کسی سے بھی ملنے کا اختیار رکھتے ہیں اور وہ تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کے دوران ریاستی عوام کی’’جائز خواہشات‘‘ کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی کی یوم آزادی کے موقعے پر کی گئی تقریر کے مطابق اٹھایا گیا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے پیرکو نئی دلی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مرکز نے کشمیر پر جامع مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر دنیشور شرما کو مرکزی سرکار کا نمائندہ مقرر کیا گیا ہے۔راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا ’’حکومت ہند کا ایک نمائندہ ہونے کی حیثیت سے دنیشور شرما جامع مذاکرات کے تحت منتخب حکومت، سیاسی پارٹیوں، مختلف تنظیموں اور ریاستی عوام کے ساتھ بات چیت کریں گے اور اس دوران ریاستی عوام کی جائز خواہشات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تاکہ ریاست میں قیام امن کو یقینی بنایا جاسکے‘‘۔انہوں نے کہا کہ سابق ڈائریکٹر آئی بی کا عہدہ کابینہ سیکریٹری درجے کا ہوگا۔مرکزی وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی کی یوم آزادی کے موقعے پر کی گئی اُس تقریر کے مطابق اٹھایا گیا ہے جس میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ ’’جموں کشمیر کا مسئلہ گولی یا گالی سے نہیں بلکہ کشمیری عوام کو گلے لگانے سے حل ہوگا‘‘۔ وزیر داخلہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا دنیشور شرما علیحدگی پسندوں کے ساتھ بھی مذاکرات کریں گے؟تو انہوں نے کہا کہ انہیں کسی کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کرنے کا اختیار حاصل ہوگا جس کا فیصلہ وہ خود کریں گے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا’’حکومت تمام سیاسی جماعتوں اور متعلقین کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کررہی ہے تاکہ وادی میں امن کی بحالی ممکن ہوسکے، مذاکرات کار(دنیشور شرما) اس بات کیلئے آزاد ہونگے کہ وہ کس کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ مذاکرات کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے اور نہ ہی اس پر کسی قسم کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کار کی طرف سے لوگوں تک پہنچنے کا عمل عنقریب شروع ہوگا اور اس حوالے سے نوجوانوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ادھرمرکز کے نامزد مذاکرات کار دینشور شرما نے کہا ہے کہ کشمیر جانا انکے لئے جیسے گھر واپسی ہے۔انہوں نے میڈیا سے پہلی بار بات کرتے ہوئے کہا’’ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے، میں کوشش کروں گا کہ اعتماد پر پورا اتروں‘، کشمیر میں امن قائم کرنا ہی بہت بڑا کام ہے‘۔شرما نے مزید کہا’’ میں آئیندہ آٹھ یا دس روز تک سرینگر پہنچ جائوں گا، جس کے بعد میرا کام شروع ہوگا۔انہوں نے کہا’’ وادی کا دورہ کرنے کے دوران وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیکر ایک منصوبہ تیار کیا جائیگا،جس پر آگے چل کر عمل ہوگا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ توجہ امن کے قیام اور مستقل حل پر مرکوز ہوگی۔انہوں نے علیحدگی پسندوں کا نام لئے بغیر کہا کہ تمام متعلقین سے بات ہوگی تاکہ کسی نتیجہ پر پہنچا جائے۔