خطہ میں مناور دریا واحد امید کی کرن ،فلٹر پلانٹ کیلئے دوبارہ ڈی پی آر تیار کی گئی :محکمہ
رمیش کیسر
نوشہرہ //نوشہرہ سندر بنی اور کالا کوٹ میں 44 سے زائد بورویل خشک ہو چکے ہیں اب محض محکمہ جل شکتی کو مناور دریا کا ہی سہارا باقی بچاہے جس کناروں پر فلٹر پلانٹ بنا کر لوگوں کو پانی کی سپلائی جل جیون مشن کے تحت دی جائے گی ۔غور طلب ہے کہ نوشہرہ سندربنی کالا کوٹ کا ہیڈ کوارٹر جس سے پی ایچ ای ڈویژن کہا جاتا ہے ،یہ نوشہرہ میں ہے ۔مرکزی سرکار کی طرف سے شروع کی گئی جل جیون مشن سکیم کے تحت مذکورہ تینوں تحصیلوں میں محکمہ کی طرف سے ٹھیکیداروں کو الاٹ کئے گئے بور ویل مختلف گاؤں میں نکالنے کا کام شروع ہوا تھا تاکہ لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی قلت سے نجات حاصل ہو سکے مگر کنڈی علاقہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ تینوں تحصیلوں میں 44 سے زائد بورویل خشک ہو چکے ہیں یعنی ان میں پانی ہی نہیں آیا ہے جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ تین تحصیلوں میں پینے کے پانی کی قلت آنے والے وقت میں بھی جاری رہے گی۔زمین کے نیچے سے پانی مہیا نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ کو اب مناور دریا کا سہارا ہی باقی رہا ہے جس کے کناروں پر فلٹر پلانٹ لگا کر لوگوں کو پینے کا پانی مہیا کروایا جائے گا۔ اس ضمن میں جانکاری دیتے ہوئے محکمہ کے ایک اعلی آفیسر نے بتایا کہ نوشہرہ سندر بنی کالا کوٹ میں ایک وسیع کنڈی علاقے ہے ،یہاں پر پانی بہت ہی کم مقدار میں پایا جاتا ہے جن ٹھیکیداروں کو بور ویل نکالنے کا کام الرٹ کیا گیا تھا ان کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ بور ویل خشک ہو جانے کی وجہ سے یا ان میں پانی نہ آنے کی وجہ سے فلٹر پلانٹ کے لئے دوبارہ ڈی پی آر تیار کی گئی ہیں اور اپنے اعلی حکام کو سونپ دی گئی ہیں تاکہ ان پر جلد سے جلد کام شروع ہو سکے۔انہوں نے بتایا کہ کچھ فلٹر پوائنٹ پر کام شروع بھی ہو چکا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی ٹھیکیدار ان فلٹر پلانٹس کا کام مکمل کریں گے تاکہ تینوں تحصیلوں کے شہر اور دیہاتی علاقوں میں لوگوں کو پینے کی پانی کی قلت سے نجات حاصل ہو سکے۔آفیسر موصوف نے بتایا کہ اگرچہ 44 بور ویل خشک ہو چکے ہیں تا ہم پھر بھی محکمہ کی کوشش رہے گی کہ مناور دریا کے کنارے پر پانی کی سکیم بنائی جائیں تاکہ لوگوں کو پانی کی پریشانی آنے والے وقت میں نہ ہو ۔