سرینگر//پولیس نے مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں کے لالچوک چلو کی کوشش ناکام بناتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک سمیت درجنوں مظاہرین کو حراست میں لیا۔اس سے قبل مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کریک ڈائون مخالف اور اسیران زندان کے ساتھ یکجہتی کے طور پر 27نومبر کو ہڑتال کی کال دی۔
مزاحمتی احتجاج
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے لالچوک میں احتجاجی دھرنے دینے کی کوشش کو پولیس نے ناکام بنادیا۔ آبی گزر میں نماز ظہر کے بعد بزرگ مزاحمتی لیڈر سید علی گیلانی نے ٹیلی فونک خطاب کیا،جس کے بعد میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔پریس کانفرنس کے دوران ہی مزاحمتی لیڈروں نے لالچوک میں احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا۔محمد یاسین ملک اور میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں مزاحمتی کارکنوںنے جب لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انکی کوشش ناکام بناتے ہوئے دونوں لیڈروںکو حراست میں لیا۔پولیس کے ساتھ مزاحمت کے بعد ، غلام نبی ذکی، مختار احمد صوفی،شوکت احمد بخشی، محمد یاسین بٹ،،محمد یاسین عطائی،ظہواحمد بٹ ،سید امتیازحیدر ،،عمر عادل ڈار محمد صدیق شاہ، فاروق احمد سوداگر،نثار حسین راتھر،بشیراحمد کشمیری سمیت درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔
ہڑتال کال
میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے آبی گزر لالچوک میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 1990کے طرز کے کریک ڈائون کرنے اور جیلوں میں نظر بندوں کی حالات زار پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ عوام سے دور رکھنے کیلئے مزاحمتی لیڈر شپ پرامن سیاسی ودینی وسماجی سر گرمیوں پر پابندیاں اور قدغنیں عائد کی جارہی ہیں۔میر واعظ عمر فاروق نے کہا’’ شمال وجنوب میں جنگجوئت کے نام لوگوں کو تشدد اورکا نشانہ بنایا جارہا ہے‘‘ ۔ان کا کہناتھا کہ وادی بھر میں نا با لغوں سے لیکر80سال تک عمر کے شہریوں اور سیاسی کارکنان کو پابند سلاسل بنایا جارہا ہے جبکہ گرفتاریوں کو طول دینے کیلئے اپنے ہی قانون کیساتھ کھلواڑ کرکے پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کا بے تحاشا یعنی بار بار استعمال کیا جارہا ہے ۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا کہ سرینگر سینٹرل جیل سے لیکر نئی دہلی تہاڑ جیل تک سیاسی قیدیوں کیساتھ نا رواں سلوک رکھا جارہا ہے اور اُنہیں نہ صرف پیشہ ور جرائم یافتہ قید یوں کے ساتھ نظر بند رکھا جا رہا ہے بلکہ اُنہیں ذہنی وجسمانی اذیتیں بھی دی جارہی ہیں،جس پر خاموش نہیں بیٹھا جاسکتا ہے ۔مزاحمتی لیڈر شپ نے مزید کہا کہ عوام کو خوف زدہ کرنے کیلئے فوجی طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ میر واعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک نے ’27نومبر کو کشمیر بند کی کال دی ‘‘۔ان کا کہناتھا کہ یہ احتجاجی کال10اور12ویں جماعت کے سالانہ امتحانات کو ملحوظ نظر رکھ کر ہی دی جارہی ہے اور احتجاجی پروگرام کو اسی وجہ سے موخر کردیا گیا ۔