سرینگر//چاڈورہ میں چند نوجوانوں کی طرف سے انتخابی ڈیوٹی پر تعینات سی آر پی ایف جوان کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مزید ایک چونکا دینے والا ویڈیو وائرل ہواہے۔اس ویڈیو نے پورے ملک اور ریاست میں تہلکہ مچا دیا ہے جس میں فوج نے ایک نوجوان کو گاڑی کے آگے باندھا ہے۔ 15 سیکنڈ کی ویڈیو کلپ میں فوج کی ایک جیپ کے آگے ایک نوجوان کو رسیوں سے باندھا گیا ہے اور اس بات کی وارننگ سنی جا سکتی ہے کہ یہ حال ہوگا آپکا، پتھربازوں کا یہ حال ہوگا۔جیپ کے پیچھے ایک کیسپر گاڑی اور اسکے پیچھے ایک بس دکھائی دے رہی ہے جس میں فوجی اہلکار سوار ہیں۔
واقعہ کیا ہے؟
جیپ کے آگے جس نوجوان کو باندھا گیا ہے اسکا نام27سالہ فاروق احمد ڈار ولد عبدالرحیم ڈار ساکن ژھل براس آری زال بیروہ ہے۔فاروق احمد شال بافی کا کام کرتا ہے۔9 اپریل کو پولنگ کے دن فاروق احمد ضد پر اڑا رہا کہ اسے ووٹ ڈالنا ہے اور وہ مڈل سکول ژھل براس میں قائم مقامی پولنگ بوتھ میں ووٹ ڈالنیکیلئے گیا جہاں اس نے ووٹر لسٹ نمبر 612 کے تحت اپنا ووٹ ڈالا اور پھر اپنے بہنوئی غلام محی الدین کے بہن کے گھر گام پورہ بیروہ تعزیت کیلئے گیا، جو فوت ہوئی تھی، اُس دن اسکا چہارم تھا۔فاروق احمد کے بھائی فیاض احمد نے کشمیر عظمیٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ قریب 8بجے ووٹ ڈالنے کے بعد اپنی موٹر سائیکل پر سوار ہوکر گام پورہ کیلئے نکلا۔ فیاض احمد نے مزید بتایا کہ اسکا بھائی جب اٹلی گام کے نزدیک صبح کے قریب دس بجے پہنچ گیا تو یہاں پر34آر آر کی ایک گشتی پارٹی موجود تھی جس نے فاروق احمد کو موٹر سائیکل سے نیچے اتارا ، پہلے اسکی شدید مارپیٹ کی گئی، اسے پانی میں ڈبویا گیا،اسکے موٹر سائیکل کو نقصان پہنچایا گیا اور جب فاروق کی حالت خراب ہوئی تو اسے جیپ کیساتھ باندھا گیا اور اسکے بعد فاروق احمد کو درجنوں دیہات میں گھمایا گیا۔فاروق احمد کو فوج نے گوندی پورہ، سنہ پاہ،ناجن ،کھاترن،پیٹھ کوٹ ، وانجی گر، زب گل ،راولپور، کھوسہ پورہ ،ہرد پنزو،منڈی ، آری زال نامی دیہات میں دن بھر گھما کر ریہ یار کیمپ میں پہنچایا لیکن اسے رات تک گاڑی کیساتھ ہی باندھ کر رکھا گیا۔فیاض نے مزید بتایا کہ دن میں اسے کئی دیہات سے فون آگئے کہ اسکے بھائی کو فوجی جیپ کیساتھ باندھ کر گھمایا جارہا ہے جس کے بعد انہوں نے خانصاحب پولیس سے رابطہ قائم کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔فیاض کا کہنا ہے کہ شام کے وقت قریب ساڑھے سات بجے وہ، اسکی بہن، دیگر اہل خانہ، مقامی سرپنچ اور گائوں کے چند بزرگ لوگوں ریہ یار کیمپ میں چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے بھائی کو جیپ کیساتھ باندھا ہوا دیکھا اور وہ رو پڑے۔لیکن فوجی افسران نے انہیں ڈرادھمکا کر کہ فاروق پتھرائو کررہا تھا لیکن ہم نے انہیں کہا کہ اس نے ووٹ ڈالا ہے پتھرائو کیسے کرتا۔ بالآخر جب فوج نہیں مانی تو فاروق کی انگلی پر ووٹ ڈالنے کی ان مٹ سیاہی کی طرف انکی توجہ مبذول کرائی گئی جس کے بعد ہی انہوں نے فاروق کو جیپ سے نیچے اتارا۔فیاض احمد نے کہا کہ انکے ساتھ آج تک کسی پولیس آفیسر نے رابطہ قائم نہیں کیا ہے۔