سرینگر// ٹنگڈار کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تباہی کے آثار دور دور دکھائی دے رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 26سال کے بعد اس طرح کی سیلابی صورتحال سے تباہی ہوئی ہے۔معلوم رہے کہ 1992میں کرناہ میں تباہ کن سیلاب آیا تھا جس سے ٹنگڈار میں قریب ایک سو دکانیں اور مکانات تباہ ہوئے تھے۔منگل کو شمس بھری پہاڑ پر یکے بعد دیگے بادل پھٹ گئے جس کے فوراً بعد اونچے پہاڑ سے کیچڑ اور مٹی کے سیلانی ریلے بستیوں میں گھس گئے جس نے آناً فاناً قیامت برپا کی۔کرناہ کے بیچو بیچ بہنے والے نالہ بتہ موجی میں آنے والی طغیانی نے بڑے پیمانے پر املاک، سکولوں، سڑکوں اور زرعی اراضی کو نقصان پہنچایا ۔انتظامیہ نے اگرچہ بدھ کو 4کلو میٹرتباہ ہوئی سڑک کو عارضی طور پر بحال کر کے کرناہ کپواڑہ شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد ورفت بحال کر دی تاہم علاقے میں ابھی بھی دیگر سڑکیں بند ہیں۔انتظامیہ نے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے مختلف محکمہ جات کے 40ملازمین اور آفیسران پر مشتمل چار ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو ٹنگڈار ،باغ بالا ، گومل ،نہچیاں اور حاجی ناڑ میں تباہ ہوئی املاک کے نقصانات کا جائزہ لیکر انتظامیہ کو رپورٹ پیش کریں گی جبکہ سب ڈویژن آفس ٹنگڈار میں فوج اور انتظامیہ کے اشتراک سے لوگوں کی مدد کیلئے ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے ۔ٹنگڈار اور اُس کے ملحقہ علاقوں کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہوئی ہیں۔ باغ بالا ،ٹنگڈار ،گومل، نہچیاں اور اُس کے ملحقہ علاقوں میں ہر طرف بھاری پتھر کیچڑ اور مٹی جمع ہے۔سیلاب کی وجہ سے علاقے میں مرنے والے افراد کی تعداد 2بتائی جا رہی ہے ۔منگل کی شام دیرگئے جس ٹینکر ڈرائیور کی لاش نالے میں ملی تھی اُس کی شناخت سرتاج سنگھ ولد سردار سنگھ ساکن آر ایس پورہ جموں کے بطور ہوئی ہے جبکہ گومل علاقے میں منگتا اعوان ولد عبداللہ اعوان نامی ایک عمر رسیدہ شخص حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے لقمہ اجل بن گیا ہے ۔علاقے میں 33کے وی بجلی کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچنے سے علاقہ گھپ اندھیرے میں ہے ۔جبکہ ٹنگڈار اور ملحقہ علاقوں میں پانی کی سپلائی منگل کی شام سے منقطع ہے۔ نہچیاں ہائیرسکنڈری سکول اور بوائز سکول ٹنگڈار کے علاوہ آرمی گڈ ول سکول باغ بالا اورپرائمری سکول کسانہ محلہ نہچیاں کو بھی نقصان ہوا ہے ۔ محکمہ پی ایچ ای کے گودام کو باغ بالا کے مقام پر نقصان ہوا ہے ۔کرناہ میں نقصان کا جائزہ لینے کیلئے ضلع ترقیاتی کمشنر خالد جہانگیر نے ہنگامی دورہ کیا اور افسران کو متحرک رہنے کی تلقین کی ۔انہوں نے سیلاب متاثرین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں اور بستیوں میں جمع کیچر ،مٹی اور پتھروں کو ہٹانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے گا جبکہ سیلاب متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی ۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اُن کی پہلی ترجیحات تباہ ہوئے سڑک رابطوں کو بحال کرنا ہے تاکہ لوگوں کی آمد ورفت ممکن ہو سکے۔ انتظامیہ نے کہا کہ فوج، بیکن اور آر اینڈ بی کی مشینوں کو نالہ کا رخ صحیح سمت میں موڑنے کیلئے کام پر لگایا گیا ہے ۔ممبر اسمبلی کرناہ ایڈوکیٹ راجہ منظور اور سابق ممبر اسمبلی کفیل الرحمان بھی علاقے میں موجود ہیں۔ دونوں لیڈران نے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ لوگوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے کیونکہ علاقے میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے ۔