جموں //ریاستی گورنر ستہ پال ملک نے70 ویں یومِ جمہوریہ پر لوگوں کو مبارکباد دی ہے۔انہوں نے آرمڈ فورسز اور جموں کشمیر پولیس کے تمام ارکان کو مبارکباددی جو قوم کی یکجہتی اور سالمیت کو برقرار رکھنے کیلئے انتھک کوششیں کررہے ہیں ۔ گورنر کے مطابق’’ہمارا ہمسایہ ملک لگاتار دہشت گردوں کی مدد کر کے ریاست میں امن اور اخوت کے ماحول میں خلل ڈالتا ہے، لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر دہشت گردوں کی دراندازی کی متواتر کوششیں ہوتی رہی ہیں علاوہ ازیں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے لگاتار واقعات کی وجہ سے سرحدوں کے نزدیک رہائش پذیر لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’انتہائی مشکل جغرافیائی اور موسمی چیلنجوں کے باوجود بھی ہماری فوج اور سلامتی دستے سرحدوں پر چوکسی برقرار رکھتے ہوئے اپنے حدود کی حفاظت کرتے ہیں ، ہماری فوج اور پولیس کے دستوں نے ایک سال میں موثر کاروائیاں عمل میں لا کر سب سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ، ہمارے جوان ریاست میں مشکل صورتحالوں میں اپنے فرایض انجام دے رہے ہیں ہم اُن بہادر فوجی اور پولیس جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے جموں کشمیر میں امن اور اخوت کو برقرار رکھنے کیلئے عظیم قربانیاں پیش کیں ،ہماری ہمدردیاں اُن عام شہریوں کے کنبوں کے ساتھ بھی ہیں جو تشدد کے دوران مارے گئے‘‘ ۔جمہوری عمل کی جڑیں مضبوط کرنے اور حکمرانی کے معیار میں بہتری لانا حکومت کی ترجیحات میں شامل رہا ہے ریاست میں حال ہی میں منعقدہ پنچائتی اور میونسپل انتخابات میں لوگوں کی بڑھ چڑھ کر شرکت سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ لوگ امن اور ترقی کے متمنی ہیں ۔ مختلف چیلنجوں کے باوجود بھی یہ انتخابات ایک پُر امن ماحول میں منعقد کرائے گئے اور اس سلسلے میں ہم عوامی شراکت داری کے شکر گذار ہیں۔رشوت خوری ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے ساتھ ہم سب کو مل کر ایک منظم طریقے پر نمٹنا ہو گا ۔ اس بدعت کا مقابلہ تب ہی موثر طریقے پر کیا جا سکتا ہے جب اس کی روکتھام کو یقینی بنانے کیلئے ایک ادارہ جاتی فریم ورک موجود ہو، ریاست میں اپنی نوعیت کا پہلا اینٹی کورپشن بیورو قایم کیا گیا ۔ اینٹی کورپشن بیورو کا قیام مشن گُڈ گورننس اور ڈیولپمنٹ میں سے ایک اہم کڑی ہے ۔ جموں کشمیر ویجی لینس کمیشن ایکٹ میں بھی ترمیم لائی گئی ہے تا کہ اسے مزید فعال اور اثر دار بنایا جا سکے ۔ ہم نے پرووینشن آف کورپشن ایکٹ میں بھی ترمیم لائی ہے تا کہ اسے مزید اثر دار بنایا جا سکے ۔ریاستی حکومت نے پولیس اہلکاروں کی بہبودی کیلئے بھی اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کیا جس میں مختلف سطحوں پر ترقیوں سے نوازنے ، ایس پی اوز کے مشاہرے میں اضافہ کرنا ، تشدد اور ملی ٹینسی سے جُڑے واقعات میں جانبحق ہونے والے جموں کشمیر پولیس اہلکاروں ، ایس پی اوز ، مرکزی آرمڈ فورسز اور فوج کے اہلکاروں کے لواحقین میں ایکس گریشیا ریلیف بڑھانا اور ہارڈ شپ الاؤنس میں اضافہ کرنا جیسے معاملات شامل ہیں۔ سرکاری ملازمین کی نوکریوں سے جُڑے معاملات اور ترقی کو یقینی بنانے کی طرف بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔ جموں کشمیر پنچائت راج ایکٹ 1989 میں بھی ترامیم کی گئی ہیں تا کہ پنچائیتوں کو مزید اختیارات تفویض کئے جا سکیں ۔ ان ترامیم کی بدولت پنچائیتوں کو ٹیکزیشن کے مزید اختیارات حاصل ہوں گے تا کہ وہ اپنے آپ کیلئے مناسب وسائل جُٹا سکیں ۔ 21 محکموں کے اختیارات اور کام کاج بھی پنچائیتوں کو سونپا گیا ہے ۔ ریاست میں ترقیاتی تفاوت کو دور کرنے کیلئے ریاست میں 80 ہزار کروڑ روپے لاگت والا وزیر اعظم ترقیاتی پیکج زیر عمل ہے ۔ حکومت نے جموں اینڈ کشمیر انفراسٹریکچر ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن تشکیل دی اور اسے ترقیاتی عمل کو یقینی بنانے کیلئے آٹھ ہزار کروڑ روپے کا قرضہ جُٹانے کے اختیارات دئیے ۔ اب تک کلیدی سیکٹروں میں 1644 التوا میں پروجیکٹوں کیلئے 3631 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو منظوری دی گئی اور ان پروجیکٹوں کو اگلے 18 ماہ کے دوران مکمل کیا جائے گا اور ان کی بدولت ریاست میں ترقیاتی ضروریات کو دوام حاصل ہو گا ۔ جموں کشمیر میں پن بجلی پروجیکٹ کے کام وسائل موجود ہیں ۔ ریٹلی پن بجلی پاور پروجیکٹ جو پچھلے پانچ برسوں سے التوا میں تھا مرکزی حکومت کے اشتراک سے عمل آوری کیلئے منظور کیا گیا ہے ۔ 850 میگاواٹ بجلی صلاحیت والا یہ پروجیکٹ ریاست میں توانائی سیکٹر کو مزید آگے بڑھائے گا ۔ جوائینٹ وینچر کے ذریعے سے 624 میگاواٹ کیرو پن بجلی پروجیکٹ بھی 4708.60 کروڑ روپے کی لاگت سے عمل آوری کیلئے منظور کیا گیا ہے ۔ اس پروجیکٹ کی بدولت ایک طرف بجلی پیداواعر میں اضافہ ہو گا اور دوسری طرف روز گار کے مواقعے بھی پیدا ہوں گے ۔ لداخ خطے کو بھی قومی گرڈ کے ساتھ جوڑا گیا ہے اور اس سلسلے میں 220 کے وی سرینگر ۔ کرگل ۔ لیہہ ترسیلی لائین مکمل کی جا چکی ہے ۔ یہ بات باعث اطمینان ہے کہ حکومت نے شاہ پور کنڈی ڈیم پروجیکٹ کی عمل آوری کے لئے پنجاب کی حکومت کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں ، جو چالیس سال سے التوا میں پڑا تھا۔ اس پروجیکٹ کی عمل آوری سے سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں 32ہزار ہیکٹر اراضی کو آبپاشی کی سہولیت دستیاب ہوگی۔اس کے علاوہ ریاست کو اس پروجیکٹ سے 20فیصد بجلی حاصل ہوگی۔ ریاست سے باہر تعلیم حاصل کر رہے جموں وکشمیر کے طالب علموں کو سہولیت بہم رکھنے کی خاطر لیزان آفیسر نامزد کئے گئے ہیں۔تدریسی عملے کے مسائل حل کرنے کے لئے حکومت نے فیصلہ لیا ہے کہ ان کو ایک ہی کیڈر میں ضم کیا جائے گا۔اس فیصلے سے معیار تعلیم میں بہتری آئے گی۔ریاست میں ہر سکول میں بیت الخلاء ، پینے کے پانی ،جسمانی طور خاص بچوں کے لئے ریمپ اور فرنیچر سہولیات دستیاب رکھنے کے لئے ایک لائحہ عمل ترتیب دیا گیا ہے ۔حکومت ریاست میں مناسب طبی نگہداشت فراہم کرنے کے لئے وعدہ بند ہے۔ریاست میں 30لاکھ نفوس پرمشتمل 6لاکھ کنبوں کو آیوشمان بھارت سکیم کے دائرے میں لایا جارہا ہے ۔اس سکیم سے مستفید ہونے والے کنبے کو سالانہ پانچ لاکھ روپے کا انشورنس کور مہیا رہے گا۔مرکزی حکومت نے اننت ناگ ، بارہمولہ ، ڈوڈہ ، کٹھوعہ اور راجوری میں میڈیکل کالجوں کی تعمیر کے لئے حال ہی میں 260 کروڑ روپے واگزار کئے ہیںبانڈی پورہ ، گاندربل ، شوپیاں ، سانبہ اور ریاسی کے سب ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کا درجہ بڑھاکر انہیں ضلع ہسپتال کا درجہ دیا گیا ہے۔