عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //گورنمنٹ انڈسٹریل پالیسی 2021-30، جو آئندہ 10سال کیلئے وضع کی گئی ہے،مائیکرو سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز(MSME ) صنعتی ترقی اور معیشت کے پہیہ کو چلانے کیلئے کلیدی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔جموں کشمیر میں چھوٹے اور درمیانہ درجے کے صنعتی یونٹ ایس ڈی پی میں تقریباً 8 فیصد کا حصہ ڈالتے ہیں اور مینوفیکچرنگ سیکٹرو سروس سیکٹر میں لوگوں کی سب سے بڑی تعداد کو ملازمت دیتے ہیں۔تقریبا ً25000 چھوٹے و درمیانہ درجے کے صنعتی یونٹ وادی میںکام کر رہے ہیں اور وہ کل سرمایہ کاری کا تقریباً 60 فیصدحصہ ڈالتے ہیں اور 90 فیصد ملازمتیں انڈسٹریل سیکٹر میں دیتے ہیں۔وادی میں’85 فیصد مقامی یونٹس بیمار ہو چکے ہیں’۔
ابھی تک تقریباً 2000یونٹ مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں، جن کا کوئی نام و نشان نہیں رہا ہے جبکہ پچھلے 3برسوں میں جموں کشمیر میں 350کے قریب بند ہونگے ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ صنعت کو بحال کرنے کے لیے 30 فیصد مارجن منی فراہم کرے گی2019کے فوراً بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں بیمار صنعتی اکائیوں کو بحال کرنے کے لیے ایک جامع ترغیبی اسکیم شروع کی گئی ہے۔نئے منصوبے کے تحت حکومت نے بیمار یونٹس کو بحال کرنے کے لیے آسان قرضہ کا 30فیصد مارجن منی دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔انڈسٹریز اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ کی سفارش کی بنیاد پر جموں اور کشمیر بینک کے ذریعہ نرم قرض کی منظوری کے بعد مارجن منی جاری کی جارہی ہے۔ا
یک سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ “مارجن منی کی رقم مستفید ہونے والے صنعتی یونٹ کے قرضہ ہولڈر کے اکانٹ میں منتقل کرنے کے لیے SIDCO کے بجائے براہ راست جموں اور کشمیر بینک کے اختیار میں رکھی جائے گی۔”عہدیداروں نے کہا کہ 30 فیصد مارجن منی صنعت کاروں کو بہت بڑا راحت دیرہی ہے۔جموں و کشمیر کی نازک صورتحال کی وجہ سے سینکڑوں یونٹ بیمار ہو چکے ہیں۔ بہت سارے اکانٹس این پی اے میں بدل چکے ہیں۔ کشمیر کی تاجر برادری نے دعوی کیا ہے کہ 85 فیصد صنعتیں یا تو بیمار ہیں یا نیم بیمار ہیں،جنہیںمشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت نے مداخلت نہ کی تو یہ آہستہ آہستہ بند ہوتے جائیں گے۔فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم کے پیکیج میں موجودہ یونٹس کو شامل کیا جائے۔