مہور//21ویں صدی میں بھی مہور کے لوگ پیدل سفر طے کرنے پر مجبور ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے وہ ابھی بھی سڑکوں کے منتظر ہے۔سب ڈویژن مہور کے دور دراز گاؤں جیسے گلابگڑھ،کیدورہ، دیول، نہوچ، اڑبیس، شبراس، سوکہ،بگوداس،منجیکوٹ،چانہ، شکاری، تھارل ،ٹھیلو اور سب ڈویژن ارناس کے کئی گاؤں ابھی تک سڑک کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں حکومت نے نظر انداز کر دیا ہے۔ان کا کہنا ہے انہیں آزادی سے لے کر آج تک مقامی لیڈروں نے ووٹ لے کر دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں دیا۔سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگوں کے مطابق اگرچہ کوئی شخص اچانک بیمار ہوتا ہے یا کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو مریض کوپیٹھ پر اٹھا کر مہور ہیڈکوارٹر پر کئی گھنٹوں کا پیدل سفر طے کر کے پہنچانا پڑتا ہے جس کے باعث کئی مریض راستے میں ہی دم توڑ بیٹھتے ہے۔سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے کئی انسانی جانیں موت کے منہ میں چلی گئیں جن کو موقع پر ہسپتال پہنچایا نہ جا سکا۔بل سے شبراس سڑک گزشتہ کئی سالوں سے زیر تعمیر ہے جس کو ابھی تک مکمل نہیں کیا جا سکا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے اس علاقہ میں پی ایم جی ایس وائی سے ہورہے کام سست پڑے ہیں۔اسی طرح دیول سے گلابگڑھ سڑک بھی نامکمل ہے۔نامعلوم وجوہات کے بنا پر دیول سے گلابگڑھ سڑک کا کام گزشتہ کئی مہینوں سے رکا پڑا ہے۔دوسری طرف سے جہاں جہاں پر سڑکیں بنی ہوئی ہے لیکن ان سڑکوں کی حالت نیہات خستہ ہے ۔مہور تا ریاسی سڑک خستہ حال ہے جہاں ابھی تک سینکڑوں حادثے بیش آئے ہیں اور سینکڑوں انسانی جانیں لقمہ اجل بن گئی ہیں۔اسی طرح مہور سے بٹھوئی،مہور سے بدر،مہور سے بلمتکوٹ،مہور سے ٹکسن سڑکیں بھی خستہ حال ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے ایک طرف سے ڈیجیٹل انڈیا کی بات کی جارہی ہے وہیں دوسری طرف سے گلابگڑھ کے لوگ ابھی تک کندوں پرراشن اٹھا کر گھر پہنچاتے ہے۔گلابگڑھ ہائر سیکنڈری اسکول کے طلبہ نے بتایا کہ انہیں کئی کلومیٹر پیدل سفر طے کر کے اسکول جانا پڑتا ہے جس کے باعث ان کی پڑھائی برابر متاثر ہو رہی ہے۔مقامی لوگوں نے حکومت سے مانگ کی ہے اس پچھڑے علاقہ کی طرف توجہ دی جائے اور لوگوں کو سڑک کی سہولیت فراہم کی جائے۔