سرینگر // چھتر گل کنگن کے 21سالہ کرکٹر عامر لون کئی سال قبل کرکٹ کھیلنے کے دوران لگے زخم کا درد برداشت نہیں کرپارہا تھا لیکن اس پر اسوقت ایک اور مصیبت آن پڑی جب وہ گزشتہ روز کنگن میں فورسز اہلکاروں کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے دوران سرپر گولی لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگیا ۔ بی ائے فسٹ ائیر کے طالب علم عامر حامدمنگل کو جان گنوانے والے گوہر احمد نامی نوجوان کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے جارہے تھا مگر نماز جنازہ میں شرکت کرنے سے قبل ہی عامراسپتال پہنچ گیا۔ عامر کے والد حامد لون پیشے سے شالباف ہے اور پشمینہ شال بنکر اپنے تین بچوں کی پرورش کررہے ہیں ۔عامر کے لواحقین کا کہنا ہے کہ عامر کو گولی مارنے کے بعد کافی دور تک گھسیٹا گیا اوراسکے بعد کسی نوجوان نے ایمبولنس کو فون کرکے عامر کی لاش اٹھانے کیلئے بلایا اور جوں ہی ایمبولنس کا ڈرائیور وہاں پہنچا تو اسنے زخمی عامر کو ایمبولنس میں اٹھاکر گھر پہنچا دیا ۔اہل خانہ نے بتایا کہ عامر کے سر کے دائیں طرف لگی گولی نے ہڈی کو نقصان پہنچایا ہے مگر ڈاکٹروں نے ہڈی کی مرمت کرکے گولی سر سے باہر نکالی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی عامر وینٹی لیٹر پر ہے اور اب صرف دعائیں ہی اس کو بچا سکتی ہے۔میڈیکل سائنسز صورہ کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ عامر کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں ہے ۔ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے کہا ’’ عامر کی صورتحال جوں کی توں ہے کیونکہ اسکے دماغ کے باہری حصے کو چوٹیں آئی ہیں۔‘‘