سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کشمیر میں گزشتہ کچھ دنوں سے فورسز کے ہاتھوں مسلسل ہلاکتوں اور وادی کے سرکردہ صحافی ادیب اور قلمکار سید شجاعت بخاری کے بہیمانہ قتل کیخلاف 21 جون 2018 بروز جمعرات پورے جموںوکشمیر میں مکمل اور ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔مزاحمتی قیادت نے 20جون بروز بدھ ہی ہڑتال کال دی تھی تاہم بعد میں میلہ کھیر بھوانی کی مناسبت سے کال کو ایک دن کیلئے موخر کیا گیا۔ایک بیان میں کہا گیا کہ عید الفطر کے روز سے ہی وادی میں سرکاری فورسز نے ایک بار پھر ظلم و جبر کا بازار گرم کرکے براہ راست فائرنگ کے ذریعہ تین نہتے کشمیری نوجوانوں وقاص احمد راتھرولد غلام قادر راتھر سکونت نائوپورہ پلوامہ، شیراز احمد نائیکو ولد غلام محمد نائیکو ساکنہ براکہ پورہ اسلام آباد،اور اعجاز احمد بٹ ولد بشیر احمد بٹ ساکنہ میربازار اسلام آباد کوپیلٹ اور بلٹ کے ذریعہ جان بحق کردیا جبکہ ایک اور نوجوان عبدالمجید وار ولد غلام نبی وار ساکنہ آنچار صورہ کو شدید زخمی کردیا جو صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے اوریہ ہلاکتیں اُس وقت عمل میں لائی گئیں جب نہتے مظاہرین پرسرکاری فورسز نے بے دریغ گولیاں برسا کر درجنوں افراد کو شدید طور پر زخمی کر دیا ۔قائدین نے کہا کہ سیز فائر کے اختتام کے ساتھ ہی حکمرانوں نے CASO کے تحت وادی کے مختلف علاقوں خصوصاً جنوبی کشمیر میں نہتے عوام کو تختہ مشق بنایا جبکہ اس دوران پانپور میں 4 شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا اور گزشتہ رات پلوامہ کے مختلف علاقوں میں 14 نوجوانوں کو زبردست اپنے گھروں سے گرفتار کرلیا گیا جبکہ اس دوران کئی گھروں سمیت سینئر صحافی سید تجمل عمران ساکن شوپیاں کے گھر پر چھاپے ڈالے گئے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔مزاحمتی قیادت نے سید شجاعت بخاری کی ہلاکت کی عالمی سطح پر کسی آزاد ادارے کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے رواں تحریک مزاحمت کے دوران کشمیر کی صحافتی برادری کی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں صحافت کے پیشے سے وابستہ افراد نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اپنی پیشہ ورانہ خدمات کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ کشمیری عوام پر ہو رہے مظالم اور یہاں کے عوام کی جائز آواز کو باہر کی دنیا تک پہنچانے کیلئے بھی ایک گرانقدر کردار ادا کیا۔