عظمیٰ نیوزسروس
جموں//چیف سیکرٹری اتل ڈلو نے صحت و طبی تعلیم محکمہ کی ایک میٹنگ میں متعلقہ اَفسران پر زور دیا کہ وہ سال2025ء کے آخیر تک جموںوکشمیر کو تب دِق ( ٹی بی) سے پاک بنانے کے لئے انتھک کوششیں کریں جیسا کہ پی ایم ٹی بی مُکت بھارت ابھیان کے تحت تصور کیا گیا ہے۔ میٹنگ میں سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ،پرنسپل جی ایم سی جموں و سری نگر ،ایم ڈی جے کے ایم ایس سی ایل ، ڈائریکٹر ہیلتھ جموں ، ڈائریکٹر ہیلتھ کشمیر ،سٹیٹ ٹی بی آفیسر کشمیر و جموں اور دیگر متعلقہ اَفسران نے شرکت کی۔ چیف سیکرٹری نے جموںوکشمیر یوٹی میں اِس بیماری کے واقعات کا جائزہ لیتے ہوئے جموں و کشمیر کو ٹی بی سے پاک بنانے کے لئے رابطے کا پُرجوش سراغ لگانے ، بھرپور نمونے لینے اور کمیونٹی کی شمولیت پر زور دیا۔اُنہوں نے آشا کارکنوں، جے کے آر ایل ایم اور دیگر دیہی اِداروں کی خواتین ایس ایچ جی ممبروں کی خدمات کے مؤثر اِستعمال کا مشورہ دیا تاکہ ممکنہ متاثرہ اَفراد کی شناخت کرنے اور ضروری تشخیص کے لئے نمونے حاصل کرنے میں لوگوں اور علاقوں تک رَسائی حاصل کی جاسکے۔اَتل ڈلو نے جہاں تک عوام میں عام بیداری پیدا کرنے کے لئے آئی اِی سی کا تعلق ہے،محکمہ کو حکم دیا کہ وہ مریضوں کے اہل خانہ کو اُن کی حساسیت اور ان کی صحت نگہداشت کے لئے بڑے پیمانے پر پیغامات بھیجیں۔اُنہوں نے ان سے یہ بھی کہا کہ وہ ہیلتھ ایند ویلنس سینٹروں اور آیوشمان آروگیہ مندروں کو ان کی خدمت کے علاقوں سے نمونے بھیجنے کے لئے چیک کرتے رہیں ۔اُنہوں نے محکمہ سینئر اَفسران کو بھی ہدایت دی کہ وہ جموںوکشمیر کے طول و عرض میں قائم ٹی بی سہولیات کا دورہ کریں۔سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ڈاکٹر سیّد عابد رشید شاہ نے اَپنی پرزنٹیشن میں پی ایم ٹی بی ایم بی ابھیان کے اغراض و مقاصد کے ساتھ یہاں ٹی بی کی صورتحال کا مجموعی نقطہ نظر پیش کیا۔اُنہوں نے اِنکشاف کیا کہ جموں و کشمیر میں تقریباً 11,650اَفراد کی ٹی بی سے متاثرہ آبادی ہے جنہیں جموںوکشمیر یوٹی میں قائم مختلف سہولیات کے ذریعے مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے۔سیکرٹری موصوف نے یہ بھی اِنکشاف کیا کہ ان مریضوں کے مفت علاج کے علاوہ اُنہیں’ نکشے پوشن یوجنا‘ کے تحت 1,000روپے ماہانہ اور 5,406نکشے متروںکے ذریعے 6,146مریضوں کو فوڈ باسکٹ فراہم کی جارہی ہے جنہوں نے کمیونٹی سپورٹ حاصل کرنے کے لئے اَپنی رضامندی دی تھی۔اِس کے علاوہ اننت ناگ، بڈگام اور پلوامہ اضلاع کو پہلے ہی ’’ٹی بی فری‘‘ قرار دیا جا چکا ہے اور بارہمولہ، سری نگر، بانڈی پورہ، کپواڑہ، کولگام، شوپیاں اور گاندربل کو اِس اعلان کے لئے سب نیشنل سرٹیفکیشن کے لئے جمع کیا گیا ہے۔میٹنگ کو مزید جانکاری دی گئی کہ اِس برس یہاں 4,86,887(1000/لاکھ آبادی) کے ہدف کے مقابلے میں 3,047اَفراد فی لاکھ آبادی کی شرح سے تقریباً 4,63,872ممکنہ ٹیسٹ کئے گئے۔میٹنگ کو یہ بھی بتایا گیا کہ 4,243پنچایتوں میں سے 1,516کو ٹی بی فری قرار دیا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ قومی تپ دق کے خاتمے کے پروگرام (این ٹی اِی پی) کے تحت جموں و کشمیر کے جموں، سری نگر اور بارہمولہ اَضلاع سمیت ہندوستان بھر کے 347اعلیٰ ترجیحی اَضلاع کو نشانہ بناتے ہوئے نی۔کشے شیور کے اِنعقاد کے لئے اِس برس 7 ؍دسمبر سے’’ 100 روزہ تپ دق مہم‘‘ شروع کی گئی ہے۔