وزرائے داخلہ، دفاع، ایل جی، فوج اور سی آر پی ایف کا خراج
نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے 2019 میں14فروری کے روز پلوامہ میں ان کے قافلے پر حملے میں اپنی جانیں گنوانے والےسی آر پی ایف جوانوں کو انکی برسی پر خراج عقیدت پیش کیا۔مودی نے X پر ایک پوسٹ میں لکھا، “جن بہادر ہیروز کو ہم نے 2019 میں پلوامہ میں کھو دیا تھا، آنے والی نسلیں ان کی قربانی اور قوم کے تئیں ان کی غیر متزلزل لگن کو کبھی نہیں بھولیں گی۔”مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مارے گئے 40 سی آر پی ایف اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی حکومت ملی ٹینٹوں کے خلاف “زیرو ٹالرنس” کی پالیسی کے ساتھ مہم چلا کر انہیں مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے X پر ایک پوسٹ میں ہندی میں کہا، “ایک شکر گزار قوم کی طرف سے، میں ان فوجیوں کو دلی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جو 2019 میں اس دن پلوامہ میں بزدلانہ حملے میںجاں بحق ہوئے تھے۔”وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ملی ٹینسی پوری انسانیت کی سب سے بڑی دشمن ہے اور پوری دنیا اس کے خلاف متحد ہو چکی ہے۔شاہ نے کہا، چاہے وہ سرجیکل اسٹرائیک کے ذریعے ہو یا فضائی حملے کے ذریعے، مودی حکومت ملی ٹینٹوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی کے ساتھ مہم چلا کر انہیں مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ قوم کے لیے ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، ہندوستان ان کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرنے میں متحد ہے اور ہم ملی ٹینسی کے خلاف اپنی لڑائی میں پرعزم ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ مادر وطن کی خدمت میں ان کی عظیم قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ایل جی نے X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہمارے بہادر ہیروز کی ہمت اور بے لوث عزم نسلوں کو متاثر کرتا رہے گا۔سی آر پی ایف کے سینئر اہلکاروں نے لیتہ پورہ پلوامہ میں فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔سی آر پی ایف ترجمان نے کہا کہ لیتہ پورہ میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس پروقار تقریب میں تمام فورسز اور سول انتظامیہ کے افسران نے شرکت کی۔فوج کی سرینگر میں قائم چنار کور نے پلوامہ حملے کی برسی پر سی آر پی ایف کے غیر متزلزل جذبے کو خراج تحسین پیش کیا۔فوج نے X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ سی آر پی ایف کے غیر متزلزل جذبے کو سلام کرتے ہوئے، جو ہماری قوم کی حفاظت اور کشمیر میں امن اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے سخت ترین چیلنجوں کا مقابلہ کرتے رہتے ہیں۔