کولکتہ//نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ2019میں عام انتخابات سے قبل وسیع تروفاقی محاذ ایک عظیم شکل اختیار کریگا،اور اپوزیشن اتحاد کو کوئی بھی کوشش تب تک کامیاب نہیں ہوگی،جب تک کانگریس بی جے پی کے ساتھ لڑنے کے اہل نہیں ہوگا۔ کولکتہ میںتھنک فیڈرل کانکلیوکی تقریب میں انہوں نے کہا’’ہم اس بات پر بحث کرتے رہے کہ کس طرح مقامی جماعتیں مل کر بہتر انداز میں آئندہ انتخابات کے دوران مشترکہ طور پر سامنے آئیں،تاہم حزب اختلاف میں اتحاد کی کوئی بھی کوشش تب تک کامیاب نہیں ہوگی،جب تک نہ ہماری امیدوں کے مطابق کانگریس ،بھاجپا کے ساتھ مقابلہ کرنے کی اہل نہیں ہوگی۔عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک جاری بات چیت ہے اور یہ(وفاقی محاذ کی تشکیل) جاری عمل ہے،اور جوں جوں ہم2019کے عام انتخابات کے نزدیک پہنچ جائیں گے،مجھے امید ہے یہ عظیم شکل اختیار کریگا۔انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ سونیا گاندھی نے کئی کوششیں کیں کہ اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ ملائیں۔ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا ’یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اسلام آباد،بھارت کے ساتھ کس طرح کے تعلقات بنانا چاہتا ہے،اور جموں کشمیر میںدہشت گردی اور26/11دہشت گردانہ حملہ پر پر اس کا اپروچ کیا ہوگا‘‘۔ عمر عبداللہ نے ریاستی اسمبلی تحلیل کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے ریاست میںمجموعی صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کرنے پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ2014جیسی صورتحال بحال کرنے کی ضرورت ہے جب نومبر دسمبر میں انتخابات ہوئے تھے۔انہوں نے کہا’’ الیکشن پر بحث کرنے کا آغاز ریاست میں صورتحال بہتر ہونے کے بعد کی جاسکتی ہے،تاہم موجودہ صورتحال میں انتخابات پر بات کرنے کی کوئی بھی گنجائش نہیں ہے‘‘۔جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان میں نئی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد کیا ہندو پاک کے تعلقات ٹھیک ہونگے تو انہوں نے کہا’’عمران خان حکومت تو بنائے،وہ اب سے پہلے کھبی اقتدار میں نہیں آیا‘‘۔