سرینگر//وادی کشمیر میں سال2017کے دوران 29بار انٹرنیٹ پر پابندی عائد کی گئی جو بھارت کی کسی بھی دوسری ریاست سے سب سے زیادہ ہے۔ریاست میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران مجموعی طور 57موقعوں پر انٹر نیٹ خدمات معطل کی گئیں ہیں۔ انٹر نیٹ کے بارے میںقانونی خدمات فراہم کرنے والی تنظیم ’’سافٹ وئر فریڈ م لاء سینٹر‘‘ (SFLC) نے سال2012کے بعد بھارت کے مختلف حصوں میں انٹر نیٹ کے استعمال پر وقتاً فوقتاً عا پابندی عائد کئے جانے کے تعلق سے تفصیلی اعدادوشمار جمع کئے ہیں۔ یہ اعدادوشمار internetshutdowns.in نامی ویب سائٹ پر دستیاب رکھے گئے ہیں ۔ایس ایف ایل سی کا کہنا ہے کہ سال2012سے 2017تک جموں کشمیر میںمجموعی طور 57بار انٹرنیٹ کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی اور اس کیلئے سیکورٹی سمیت مختلف وجوہات بیان کی گئیں۔وادی میں صرف سال2017میں29موقعوں پر مختلف مقامات پرانٹرنیٹ کے استعمال پر پابندی عائد رہی جو کسی اور ریاست کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ جموں کشمیر کے بارے میں سینٹر کاکہنا ہے کہ ریاست میں2012کے بعد 57بارانٹر نیٹ شٹ ڈائون کا عمل دہرایا گیا جو ملک کی کسی بھی دوسری ریاست کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔قابل ذکرہے کہ 8جولائی 2016کو جنوبی کشمیر میں جنگجو کمانڈر برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد سیکورٹی وجوہات کی بناء پرموبائیل فون خدمات کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کی گئیں۔19نومبر 2016کو پوسٹ پیڈ موبائیل فون پر انٹرنیٹ کی پابندی ہٹالی گئی تاہم پری پیڈ صارفین کیلئے یہ پابندی رواں برس27جنوری یعنی مسلسل قریب سات ماہ تک جاری رہی۔ایف ایل سی نے انٹر نیٹ پر پابندی کو انسانی حقو ق کی پامالی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری ملکوں میں حکومتوں کی طرف سے انٹر نیٹ جیسی سماجی سہولیات پر قدغن نہیں لگانی جانی چاہئے جو کہ عوامی مفاد کے برعکس ہے ، امن و قانون کے نام پر جان بوجھ کر انٹر نیٹ پر پابندی عائد کرنا سماجی تانے بانے کو درہم برہم کرکے رکھ دیتا ہے۔