سرینگر//حریت (گ) سید علی گیلانی نے ان رپورٹوں پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کیا ہے، جن کے مطابق 2017کی پہلی ششماہی میں جموں کشمیر میں 30شہری سمیت 162افراد کی جان چلی گئی ہے اور سینکڑوں لوگ زخمی ہوکر عمر بھر کیلئے معذور اور ناکارہ ہوگئے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ ریاست میں جو بھی خون خرابہ اور افرا تفری جاری ہے اس میں کشمیریوں کا ایک فیصد بھی قصور نہیں ہے، بلکہ یہ صرف بھارتی حکمرانوں کی بلاجواز اور غیر ضروری ہٹ دھرمی ہے، جس نے ایک انسانی المیے کو جنم دیا ہے اور جس کی وجہ سے قیمتی انسانی زندگیوں کا اتلاف تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ آزادی پسند رہنما نے کہا کہ کشمیر میں انسانی سروں کی جو فصل کاٹی جارہی ہے، اس پر کوئی بھی ذی ہوش اور انسانی دل رکھنے والا شخص خوش نہیں ہوسکتا ہے اور نہ وہ اس کو انجوائے کرنے کی حماقت کرسکتا ہے۔ گیلانی نے یاد دلایا کہ اس قوم نے 22سال تک محاذ رائے شماری کے بینر تلے ایک پُرامن جدوجہد کی اور پھر مسلم متحدہ محاذ کے پلیٹ فارم سے اپنے اس مطالبے میں جان ڈالنے کی کوشش کی، جو ان کا پیدائشی اور بنیادی حق ہے، بھارت نے کبھی ان کی جدوجہد کا سنجیدہ نوٹس لیا اور نہ ان وعدوں کو پورا کرنے کی حامی بھرلی، جو اس نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئے تھے اور جن کے مطابق کشمیریوں کی رائے اور اندرون کا احترام کرنا اُس کے لیے لازم تھا۔انہوں نے کہا کہ سید صلاح الدین کوئی گلوبل دہشت گرد یا پیدائشی عسکریت پسند نہیں ہے، بلکہ وہ ایک ماہر سیاسیات ہیں، جنہوں نے پولیٹکل سائنس میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی ہے، انہوں نے اپنی زندگی کے 30سال پُرامن سیاسی جدوجہد میں گزارے ہیں اور اس دوران میں مسلم متحدہ محاذ کے پلیٹ فارم سے الیکشن بھی لڑا ہے، یہ صرف بھارتی حکمرانوں کی اکڑ اور استعماری سوچ کا نتیجہ ہے کہ ایسے منجھے ہوئے سیاستدان اور دوسرے سینکڑوں پڑھے لکھے لوگوں کا پُرامن سیاسی جدوجہد پر سے اعتماد ختم ہوگیا اور وہ دوسرے راستوں پر نکل گئے۔