نئی دلی//مرکزی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ 2016میں گزشتہ6برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ کشمیری نوجوانوں نے جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیارکی ہے جبکہ دراندازی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پارلیمنٹ میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ ہنس رام گنگا رام اہیر نے تحریری جواب میں جو اعدادو شمار پیش کئے ہیںکیا ہے۔ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وادی میں نوجوانوں کی طرف سے ہتھیار اٹھانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سال گزشتہ88کشمیری نوجوانوں نے جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت اختیارکی جو گزشتہ6برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ 2015میں54نوجوانوں نے عسکریت پسندوں کے صفوں میں شمولیت کی جبکہ2011میں انکی تعداد صرف23تھی۔ 2012میں مقامی نوجوانوں کی طرف سے جنگجوئوں کے صفوں میں کافی کمی واقع ہوئی تھی اور اس سال مجموعی طور پر21نوجوانوں نے بندوق اٹھایا تھا ۔2010میں54 جبکہ2013میں16 مقامی نوجوانوں نے جنگجوئوں کے گروپوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ کے اعداد وشمار کے مطابق2013کے بعد مقامی نوجوانوں کی طرف سے عسکریت پسندوں کے گروہوں میں شامل ہونے کے رجحان میں تیزی آئی اور 2014میں53اور 2015میں66نوجوانوں نے جنگجوئوں کے ساتھ شمولیت اختیار کی ۔ اعداد وشمار میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں2015کے مقابلے میں گزشتہ برس دراندازی کے واقعات میں3گناہ اضافہ ہوا۔