سرنکوٹ// 2014 کے تباہ کن سیلاب میںریاست بھر کی طرح سرنکوٹ میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہواتھا۔اس دوران جہاں لوگوں کی زمینیں اور دیگر املاک تباہ ہوئی وہیں کئی پل بھی منہدم ہوگئے جن میں سے کچھ کی تعمیر اب تک نہیںہوسکی ہے جس کی وجہ سے کئی علاقوں کے لوگوں کو سڑک روابط فراہم نہیں ۔وہیں متاثرین کو آج تک امداد بھی فراہم نہیں کی گئی ہے ۔ سیلاب کی وجہ سے دریاسرن کے کنارے کئی مقامات پر ہوئی تباہی کے آثار آج بھی دکھائی دے رہے ہیں ۔یہ ایسے علاقے بن گئے ہیں جہاں پر نہ لوگ فصل اگا سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی دوسرا کام کرسکتے ہیں۔پوٹھہ بیلہ کے ایک مقامی شخص محمد لطیف نے بتایا کہ ان کی 9 کنال ملکیتی اراضی دریا کی نذر ہوگئی اور انہوں نے فائلیں بھی تیار کی لیکن آج تک امدادنہیں ملی ۔ان کاکہناتھاکہ انتظامیہ نے سیلاب سے متاثر علاقوں کا ایک بار نہیں بلکہ کئی بار دورہ کیا اور نقصان کے تخمینہ بھی لگائے تاہم عملی سطح پر کوئی کام نہ ہوا۔ بیلہ پوٹھہ کے ہی شبیر احمد نے بتایاکہ انہیں امداد کے نام پر کچھ نہیں ملا ۔ ان کاکہناتھاکہ فلڈ واریگیشن اور محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران سے پوچھا جاناچاہئے کہ تباہ ہونے والے راستوں ، پلوں اور سڑکوں کی تعمیر آج تک کیوں نہیں کی گئی ۔ان کاکہناہے کہ راستے اور پل تباہ ہونے کے باعث سکولی بچوں کو آنے جانے کیلئے خطرات کا سامنا رہتاہے اور وہ روزانہ سکول بھی نہیں جاپاتے ۔انہوںنے کہاکہ ایک تو لوگوں کی زمینیں نہیں رہیں اور اوپر سے بنیادی ڈھانچے بھی تباہ ہوگئے ۔کلرکٹل اور سنئی کے لوگوں نے بتایاکہ سڑکیں اور پل دریامیں بہہ گئے ہیں لیکن حکام کی طرف سے ان کی مرمت نہیں کی جارہی ۔انہوںنے کہاکہ سنئی اورکلرکٹل دریا کہ درمیان درگاہ بابا کریم شاہ بادشاہ کو جانے والی سڑک کا کام تعطل کا شکار ہے ۔ان کاکہناہے کہ درگاہ پر آنے والے زائرین کو بھی مشکل کاسامناہے اور وہ پیدل چلنے پر مجبور ہوتے ہیں۔سنئی سے لیکر درگاہ تک 1200 میٹر سڑک کا 6 کروڑ 25 لاکھ کا تخمینہ تھا جس میں سے 3.30 کروڑ لگ چکا ہے۔یہ رو ڈ نبارڈ کے تحت ہے ۔ایگزیکٹو انجینئر تعمیرات عامہ پونچھ کاکہناہے کہ سڑک کا تخمینہ لگاکر منظوری کیلئے حکام کو روانہ کردیاگیاہے اور درگاہ والی سڑک کاکام اس لئے التوامیں رکھاگیاہے تاکہ وہ پھر سے دریا کی نذر نہ ہوجائے ۔ البتہ انہوںنے کہاکہ محکمہ ایک پل بنائے گا جو سنئی سے لیکر کلر کٹل تک ہوگا۔ایکسن فلڈ کنٹرول نے بتایا کہ کہ انہوں نے 2014 میں لوگوں کو ابتدائی امداد دی لیکن اس بعد یہ معاملہ تعطل کا شکار ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس علاقے کو فلڈ زون نہیں مانایاگیاہے جس کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ محکمہ کی طرف سے 51 کروڑ روپے کا یاک پروجیکٹ تیار کرکے بھیجاگیاہے جس کی منظوری ملنا باقی ہے ۔