پرویز احمد
سرینگر // لاء کالج نوشہر کے نزدیک 21سالہ طالبہ پر تیز اب سے حملہ کرنے پر پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سرینگر نے وزیر باغ کے رہنے ارشاد احمد وانی اور بمنہ کے رہنے والے محمد عمر کو مجرم قرار دیا ہے اور دنوں کوسزا سنانے کیلئے 19اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔11دسمبر 2014کو لاء کالج کی طالبہ پر ماروتی میں سوار نوجوانوں نے کالج کے باہر تیزاب سے حملہ کرکے اس کو شدیدزخمی کردیا تھا ۔ حملے میں تیز اب ستے لڑکی کا چہرہ جھلس گیا تھا جبکہ اس کی دائیں آنکھ شدید طور پر متاثر ہوئی تھی۔لڑکی کو شدید زخمی حالت میں سکمز صورہ منتقل کیا گیاتھااور 2دن بعد بہتر علاج و معالجہ کیلئے چنئی منتقل کیا گیا تھا ۔ جمعرات کو 8سال سے زائد عرصے کے بعد پرنسپل ڈسٹرکٹ اور سیشن کورٹ کی عدالت نے مارچ 2015میں گرفتار کئے گئے دونوں نوجوان کو تیز اب حملہ کا قصور وار ٹھہرایا ہے ۔ عدالت میں متاثرہ لڑکی کے کیس کی پیروی کرنے والے سرکاری وکیل ایڈوکیٹ عبدالعزیز تیلی نے کشمیر عظمی کوبتایا ’’ 11دسمبر 2014بروز جمعرات کو ملزموں نے نوشہرہ کے لا کالج کے باہر ماروتی میں سوار ایک لڑکی پر تیز اب سے حملہ کیا اور جائے واردات سے فرار ہوگئے۔‘‘
ایڈوکیٹ عبدالعزیز نے بتایا ’’متاثرہ لڑکی کو سکمز صورہ منتقل کیا گیا جبکہ پولیس نے معاملہ کی نسبت سے ایک ایف آئی آر درج کیا اور کیس کی تحقیق کیلئے سابق ایس پی حضرتبل اور موجودہ ڈی آئی جی رئیس احمد کی قیادت میں 3رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی‘‘۔ ایڈوکیٹ تیلی نے بتایا ’’اسوقت کے ایس پی حضرت بل رئیس احمد کی قیادت میں پولیس کی خصوصی ٹیم نے مارچ 2015میں 2نوجوانوں کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف دفعہ 326( اے)، 120(بی) آر پی سی 201کے تحت معاملہ دردج کرکے ان کو عدالت میں پیش کیا ۔( دفعہ 326(اے) کو سال 2013میں تیز اب حملے کرنے والوں کیلئے بنایا گیا ہے اور اس دفعہ کے تحت تیز اب کرنے والوں کو کم سے کم 10 سال اور زیادہ دے زیادہ عمر قید کی سزا ہوتی ہے۔ اس دفعہ کے تحت مجرموں کو سزا کے علاوہ متاثرہ لڑکی کے علاج پر صرف ہونے والی رقم کو بطور جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے جبکہ متاثرہ لڑکی کے اخراجات کو علیحدہ طور پر ادا کرنا ہوتا ہے۔ایڈوکیٹ عبدالعزیز نے بتایا کہ48گواہوں کو پیش کرنے میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگ گیا جبکہ 6مہینے عدالت میں بحث ہوئی ہے۔ ایڈوکیٹ عبدالعزیز نے بتایا کہ 4ماہ کا عرصہ عدالت نے فیصلہ سنانے میں لیا اور جمعرات کو عدالت نے 2نوجوں کو حملے کا مجرم قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ اب عدالت میں 19اگست کو شنوائی ہوگئی جس دوران دونوں مجرموں کو سزا سنائی جائے گی۔ ایڈوکیٹ عبدالعزیز نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی نے اس کے علاوہ عدالت میں علاج و معالجہ کیلئے بھی جرمانہ عاید کرنے کی درخواست دی ہے۔ اس دوران کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے بتایا ’’ حملے کے بعد سکمز میں 2دن رہی اور بعد میں مجھے چنئی منتقل کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ چنئی کے اپولو ہسپتال میں میرے چہرے پر ابتک 27جراحیاں ہوئی ہیں جبکہ آنکھ پر ابھی بھی کوئی جراحی نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے پہلے چہرے کو ٹھیک کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور ابھی وہ چہرے پر جراحیاں کررہے ہیں۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ابھی میرے علاج پر 70سے 80لاکھ روپے کا خرچہ آیا ہے جن میں 50سے 60لاکھ روپے کا خرچہ صرف جراحیوں پر آیا ہے۔مذکورہ لڑکی نے بتایا ’’ تیز اب حملے میں میری دائیں آنکھ متاثر ہوئی تھی اور ابھی میں دائیں آنکھ سے کچھ بھی نہیں دیکھ سکتی ہوں‘‘۔ متاثرہ لڑکی نے عدالت سے اپیل کرتے ہوئے کہا ’’ مجرموں کو عمر قید کی سزا دی جائے کیونکہ ان کے باہر آنے سے میری جان کو خطرہ ہوگا ، دوسرا یہ کہ اگر ان کو کھلا چھوڑا گیا تو وہ دوبارہ کسی اور لڑکی پر بھی حملہ کرسکتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مجرموں کو عمر قید کی عبرتناک سزا ہونے چاہئے ، تاکہ یہ سزا ایک مثال قائم کرے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ متاثرہ لڑکی سال 2014میں لا کالج میں ایل ایل بی کی پڑھائی کررہی تھی اور اس وقت پیشہ سے وکیل اور قانون کی تحقیق میں مصروف ہے۔