سرینگر//سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے سال2006کے بدنام زمانہ سرینگر جنسی اسکینڈل کے سلسلے میں شہر کے ایک ہوٹل مالک کو الزامات سے بری کردیا ہے۔عدالت کے مطابق سی بی آئی ہوٹل مالک کے خلاف ٹھوس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ جمعہ کو چندی گڑھ میں سی بی آئی کی عدالت میں ایڈیشنل سیشنز جج گگن گیت کور کے سامنے سرینگر سیکس اسکینڈل کیس کی ایک اور شنوائی ہوئی۔اس موقعے پر عدالت نے سرینگر کے شہید گنج علاقے میں قائم ایک ہوٹل کے مالک کو سی بی آئی کی طرف سے عائد کئے گئے الزامات سے بری کردیا۔ہوٹل مالک پر الزام تھا کہ وہ اپنے ہوٹل میں مبینہ طور ایک قحبہ خانہ چلاتا تھااور اس کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔کیس کی پیروی کررہے ہوٹل مالک کے وکیل ایڈوکیٹ رابندرا پنڈت کے مطابق سی بی آئی ان کے موکل کے خلاف عدالت میں کوئی بھی ٹھوس ثبوت یا شہادت پیش کرنے میں ناکام ہوئی، لہٰذا عدالت نے انہیں شک کا فائدہ دیتے ہوئے الزام سے بری کردیا۔قابل ذکر ہے کہ سرینگر کا بدنام زنامہ جنسی اسکینڈل سال2006میں اُس وقت منظر عام پر آیا تھا جب جموں کشمیر پولیس کو ایسی دو سی ڈیز ملیں جن میں ایک15سالہ لڑکی کی برہنہ حالت میں عکس بندی کی گئی تھی۔اس کی تحقیقات کے دوران پولیس نے ایک مبینہ جنسی اسکینڈل کو بے نقاب کیا جس میں دو سینئر سیاسی لیڈران کے ساتھ ساتھ پولیس اور سیکورٹی فورسز کے13افسران اور43لڑکیاں مبینہ طور ملوث تھیں۔ اسی اسکینڈل کے سلسلے میں شہید گنج کے ہوٹل کا نام سامنے آیا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ یہ اسکینڈل اسی ہوٹل سے چلایا جارہا تھا۔4ستمبر2006کوسیکورٹی وجوہات کی بناء پر کیس کی شنوائی سیشنز کورٹ چندی گڑھ منتقل کی گئی جبکہ21مارچ2007کو عدالت میں چالان پیش کیا گیا۔اس کیس کے ملزمان کی کل تعداد14تھی۔تاہم سال2014میںسی بی آئی کے خصوصی جج وِمل کمار نے ریاست کے سابق چیف سیکریٹری اور ایک سابق وزیر سمیت دو سیاسی لیڈران کے ساتھ ساتھ کیس کی ملزم خاتون اور اسکے شوہر کو الزامات سے بری کردیا۔سی بی آئی ان پر عائد کئے گئے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی تھی۔