جموں //قانون سازاسمبلی میں بدھ کو آزاد ممبر اسمبلی لنگیٹ اور نیشنل کانفرنس نے سال2002میں لال قلعہ حملہ میں ملوث قراد دیکر گرفتار کئے گے کشمیر تاجر بلال احمد کاواکی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے سرکار سے جواب طلب کیا ۔قانون ساز اسمبلی کی کاروائی شروع ہوتے ہی تو انجینئر رشید اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور انہوں نے حکومت سے کہا ہے کہ بلال احمد کائو اکا قصور کیا ہے ،کیوں اُسے دلی پولیس نے حراست میں لیا ہے، سرکار کو اس پر جواب دینا چاہئے ۔انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کب جاگے گی جب اُسے بھی افضل گورو کی طرح پھانسی پر چڑھایا جائے گا۔ انہوں نے بلال کی گرفتاری پر کہا کہ اگر یہ حملہ 2000میں ہوا ہے تو پھر آج 17سال بعد کیوں بلال کو حراست میں لیا گیا ۔انہوں نے اس دوران دلی اور بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ یہ سب کچھ کشمیریوں کو ذلیل کرنے کیلئے کیا جاتا ہے اور ہماری سرکار اس کے متعلق کوئی جواب نہیں دیتی ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی پولیس اور سی آئی ڈی نے یہ پہلے ہی تحریری طور پر لکھ کر دیا ہے کہ بلال کسی بھی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے تو اُس کے باوجود بھی اُسے کیوں حراست میں لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا خون اتنا سستا ہے کہ ہر بار انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے ، جیلوں میں بند رکھا جاتا ہے ۔اس دوران نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے خانیار علی محمد ساگر نے بھی رشید کا ساتھ دیتے ہوئے حکومت سے اس سلسلے میں جواب طلب کیا ۔ساگر نے کہا کہ انہیں جاننا ہے کہ انہیں سرکار انصاف فراہم کرنے کیلئے کیا اقدام کر رہی ہے ۔ ساگر نے سرکار کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ آپ دلی سرکار سے اس قدر خود زدہ ہیں کہ آپ اس گرفتاری کے متعلق جواب دینے سے بھی ڈرتے ہیں ،اگر آپ مرکزی سرکار سے خوف زدہ نہیں ہیں تو پھر آپ کو اس پر جواب دینا چاہئے ۔ علیٰ محمد ساگر نے پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری سے کہا ہم نے دیکھا ہے کہ کئی برسوں تک قید و بند میں رہنے کے بعد سپریم کورٹ نے آج تک متعدد نوجوانوں کو رہا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے بلال کے متعلق تمام جانکاری حاصل کی ہے اور مجھے تحقیقات کے بعد پتہ چلا ہے کہ اُس کو جنگجوؤں کے ساتھ کوئی رابطہ اور تعلق نہیں ہے اور ریاستی سرکار کو اُسے رہا کرانے کیلئے اقدمات کرنے چاہئیں ۔ساگر کے ساتھ میاں الطاف بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور اس معاملے کو حساس قرار دے کر اس پر بحث کرنے کا مطالبہ کیا ۔ساگر نے کہا کہ بلال احمد کائو اکی عمر آج 37برس ہے اور 16سال قبل جب لال قلعہ پر حملہ ہوا اُس کی عمرکیا تھی اس پر سرکار کو غور کرنا چاہئے ۔انہوں نے سرکار سے کہا کہ اس معاملہ پر ڈرامہ بازی بند کر کے بیان دینا چاہئے تاہم ویری نے انہیں یقین دلایا کہ وہ ایوان میں اس پر ایک بیان دیں گے اور یقین دہانی کے بعد ممبران اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ گے ۔قانون ساز اسمبلیبات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ 2000کے بعد کبھی دلی سرکار نے ریاستی سرکار سے اس گرفتاری کے متعلق کوئی رابطہ نہیں کیا جبکہ ریاستی پولیس کے پاس بھی اس کے متعلق ملوث ہونے کی کوئی شکایت نہیں ہے ۔ کے باہر میڈیا سے