نیویارک//عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ غزہ میں مسلسل جنگ اور خوراک کی ترسیل کی گئی اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں بیس لاکھ فلسطینیوں کو بھوک سے مرنے کا خطرہ لاحق ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈراس ایڈھانوم گیبریسس کا یہ تازہ انتباہ پیر کے روز اس وقت سامنے آیا ہے جب وہ سالانہ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے دوسرے ادارے فلسطینی علاقے میں خورک کی تقسیم کے لیے تیار ہیں۔ تاہم یہ معلوم نہیں کہ اسرائیل اس کی اجازت کب دے گا اور دے گا بھی یا نہیں کہ ہم غزہ میں داخل ہو سکیں۔یاد رہے اسرائیل نے غزہ میں خوراک اور ادویات تک کی ترسیل روکنے کے لیے دو مارچ سے ناکہ بندی کر رکھی ہے ۔ جس سے کم از کم بیس لاکھ فلسطینی شہری بھوک اور قحط سے مرنے کے قریب ہو رہے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پیر کے روز کہا ہے سفارتی مسائل سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ غزہ میں قحط نہ پیدا ہونے دیں۔ اسی بنیاد پر اسرائیلی حکومت نے بچوں کے لیے محدود سپلائی کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے ۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا دو مارچ سے اسرائیل نے اس کے باوجود خوراک و ادویات کی ترسیل روک کر بیس لاکھ افراد کو بھوک اور قحط کے آگے ڈال دیا ہے کہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار میٹرک ٹن خوراک غزہ سے باہر بلکہ غزہ کی دہلیز پر رکھی ہے ۔ جسے ناکہ بندی کھولنے کے بعد محض چند منٹوں میں غزہ منتقل کیا جا سکتا ہے ۔مگر ناکہ بندی کے طویل ہو جانے سے قحط کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا غزہ کے لوگوں کو بڑھی ہوئی دشمنی کا مسلسل سامنا ہے ۔ جبکہ انسانی ہمدردی اور انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کا دائرہ سکڑتا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا غزہ کی امدادی ناکہ بندی سے ہونے ولی ہلاکتوں اور مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو صحت کے نظام کی طرف لے جا رہی ہے ۔ لیکن غزہ میں ہسپتالوں کا نظام پہلے ہی غزہ میں ابتر اور تباہ حال ہے ۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا بد قسمتی کی بات ہے کہ غزہ کے لوگ قابل علاج بیماریوں سے مر رہے ہیں کیونکہ ادویات ناکہ بندی کی وجہ سے سرحد پار پڑی ہیں۔ ہسپتالوں پر بمباری اور حملے کیے جاتے ہیں تو ہسپتال لوگوں کو علاج معالجے اور دیکھ بھال کے لیے لینے سے سے انکار کردیتے ہیں۔یاد رہے نیتن یاہو نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیل پورے غزہ کا کنٹرول حاصل کرلے گا۔ اسی لیے ایک نئی اور شدید تر جنگی جارحیت شروع کر دی گئی ہے ۔