سرینگر// فوج کے ساتھ کام کرنے والے ایک مزدور کی20سال قبل ہلاکت کے بعد اب تک متاثرہ کنبے کومعاوضے سے محروم رکھنے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے محکمہ داخلہ کے پرنسپل سیکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ ایسے لوگوں کیلئے ایک اسکیم مرتب کریں،جو موجودہ اسکیموں کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔ سرحدی ضلع کپوارہ کے پنجگام کا شہری ناصر الدین ولد جلال الدین چیچی1997میں فوج کے ساتھ بطور مزدور(پوٹر) کا کام کرتا تھا،جبکہ دوران کام ہی1997میں اس وقت لقمہ اجل بن گیا،جب وہ پھسل کر ایک گہرے نالہ میں گرگیا۔ا س سلسلے میں انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے اس کیس کو نپٹاتے ہوئے اب تک مہلوک کے لواحقین کو معاوضہ سے محروم رکھنے پر افسوس کا اظہار کیا۔جسٹس(ر) نازکی نے کیس میں فیصلہ صادر کرتے کہا’’ یہ بدقسمی ہے کہ ایک شخص جو آرمی کے ساتھ کام کر رہا تھا،کو کسی بھی معاوضہ نہیں دیا‘‘۔ انہوں نے پرنسپل سیکریٹری محکمہ داخلہ کو ہدایت دی کہ اس طرح کے لوگوں کیلئے ایک اسکیم کو مرتب کیا جائے،جو کہ فی الوقت رائج اسکمیوں کے دائرے میں نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن یہ محسوس کرتا ہے کہ اس طرح کے لوگوں کو فوجی اہلکاروں کے برابر سمجھا جائے،کیونکہ یہ لڑکا فوج کے ساتھ بطور پورٹر کام کرنے کے دوران ہلاک ہوا۔اس دوران انسانی حقوق کے مقامی کمیشن کے چیئرمین نے ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ کو ہدایت دی کہ یہ معاملہ متعلقہ فوج کے ساتھ اٹھایا جائے،اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مذکورہ نوجوان ،جو اس وقت صرف25سال کا تھا،جب اس کی موت واقع ہوئی،تاکہ اس کے بزرگ والد کو معاوضہ فرہم کیا جائے۔جسٹس(ر) نازکی نے پرنسپل سیکریٹری ہوم اور ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ کو مزید ہدایت دی کہ3ماہ کے اندر اس سلسلے میں تعمیلی رپورٹ پیش کریں۔