بلال فرقانی
سرینگر//حکومت کی جانب سے جموں کشمیر میں خسارے سے متاثر قریب85فیصد یونٹ یا تو بیکار ہوگئے ہیں یا انکی پیدواری صلاحت انتہائی کم ہوچکی ہے۔حکومت نے کمزور صنعتی یونٹوں کی بحالی کیلئے2021میں جامع ترغیبی سکیم متعارف کرائی تھی جس کے تحت انتظامیہ آسان قرضوں کیلئے30فیصد مارجن منی فراہم کرتی ہے۔ اس سکیم کے تحت محکمہ صنعت و حرفت کی جانب سے سفارشات کے بعد جموں کشمیر بنک قرضوں کی منظوری دیتی ہے اور اس کے بعد سرکار بھی مارجن منی واگزار کرتی ہے۔ یونٹ مالکان کا تاہم ماننا ہے2014 میں سابق ریاست میں 457 صنعتی یونٹ کمزور تھے جو کہ 2021 میں بڑھ کر 2000 یونٹوںتک پہنچ گئے ہیں اور اب ان میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ کشمیر کی تاجر برادری نے دعویٰ کیا ہے کہ 80 فیصد صنعتی یونٹوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ اینڈسٹرئز کے سابق صدر شکیل قلندر کا کہنا ہے کہ ان یونیٹوں کے کمزور ہونے کے کئی ایک وجوہات ہیں،جن میں متعلقین کو نظر انداز کرکے صنعتی پالیسوں کو مرتب کرنا بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب پالسیاں مرتب ہوتی ہیں اور میٹنگوں میں چھوٹے افسران بڑے بیروکریٹوں کے مشوروں پر نا ہی اعتراض کرتے ہیں اور ناہی کھل کر بات کر پاتے ہیں جس کی وجہ سے جامع اور با ہدف پالسیاں نہیں بن پاتی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے متعلقین کو متعلقہ کمیٹیوں سے بھی باہر کیا گیا،جبکہ متعلقین زمینی حقائق کی روشنی میں اپنی آرائیں ان میٹنگوں میں پیش کرتے تھے۔شکیل قلندر نے کہا کہ90 فیصد یونٹوں کا حجم اور پیدواری صلاحت کم ہوچکی ہے،جس کی وجہ سے وہ پیداواری صلاحت کھو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے مقامی یونٹ ہولڈروں کو ترجیج دی جاتی تھی اور اب سرکار’جیم‘ سے خریداری کرتی ہے اور مقامی یونٹ ہولڈر بیرون ریاستوں کے یونٹوں سے مقابلہ نہیں کر پاتے۔ شکیل قلندر نے کہا کہ فی الوقت جموں کشمیر میں30ہزار کروڑ روپے کا ڈھانچہ موجود ہے اور سرکار کو چاہے کہ ا س ڈھانچے کو بروئے کار لایا جائے اور کمزور یونٹوں کی بحالی کیلئے متعلقین کے مشاورت سے باہدف پالسیاں مرتب کی جائے۔ اکنامک سروے رپورٹ 2022-23کے مطابق جموں کشمیر میں مجموعی طور پر صنعتی یونٹوں کی تعداد5294ہے،جو67 اندسٹرئل اسٹیٹوں میں37ہزار341کانل پر واقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ صنعتی اکائیان قریب ایک لاکھ9ہزار افراد کو روزگار بھی فراہم کرتی ہے۔جائزہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے ہے کہ5327نئی درخواستیں بھی موصول ہوئی ہیں جن میں64058.77کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز پیش کی گئی ہے۔