بلال فرقانی
سرینگر// عدالت عالیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند وسطی کشمیر کے ایک شخص کی فوری رہا ئی کا حکم دیا ہے۔محمدسلیم ڈار ولد علی محمد ڈار ساکن آر ی پانتھن بڈگام کو اپریل 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت کوٹ بلوال جیل جموں میں بند ہے۔نظربند کے وکیل ایڈووکیٹ بشیر احمد ٹاک نے کہا کہ ڈار کو 2003 میں ان کے خلاف درج مقدمے میں اس بنیاد پرگرفتار کیا گیا تھا کہ وہ ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ متعدد مواقع پر، ریاستی مشینری نے درخواست گزار کو جھوٹے اور غیر سنجیدہ مقدمات میں پھنسانے کی کوشش کی، حتیٰ کہ نظر بندی کے احکامات کو 23 جنوری2006 کو ریاستی مشاورتی بورڈ نے 24مارچ2006کو منسوخ کر دیا تھا۔ انہوں نے دلیل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ان ایف آئی آرمیں بری ہونے کے مواد اور اہم حقائق اور پہلے نظر بندی کے احکامات کی منسوخی کو حراستی اتھارٹی کے سامنے نہیں رکھا گیا جس سے نظربند اتھارٹی کے ذہن اور نفسی کو اطمینان فراہم ہوتا۔اس نے مزید استدلال کیا کہ نظر بندی کا حکم مکمل طور پر مبہم اور من مانی انداز میں پاس کیا گیا ہے، اس طرح اسے منسوخ کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کے وکیل نے درست کہا ہے کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے آئین کے آرٹیکل 22 (5) کے تحت تصور کردہ آئینی اور قانونی طریقہ کار کے تحفظات کی پیروی نہیں کی ہے۔جسٹس ونود چٹرجی نے کہا کہ’’نظر بندی کی بنیادیں قانون کی نظر میں مبہم اور غیر موجود ہیں‘‘ اور درخواست کو نمٹانے سے پہلے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بڈگام کی طرف سے 15اپریل2022کو دیئے گئے حکم کو منسوخ کر دیا۔ انہوں نے متعلقہ سپرانٹنڈنٹ جیل کو ہدایت کی کہ وہ نظربند کو فوری طوررہا کرے، بشرطیکہ وہ کسی اور معاملے میں مطلوب نہ ہو۔