سنگباری کررہے مظاہرین پر فائرنگ، چوکیدار شدید زخمی، کپوارہ میں کئی مقامات پر پتھرائو
کپوارہ//خمریال کپوارہ میں جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان مختصر معرکہ آرائی میں 2 مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے جبکہ فورسز کی گاڑیوں پر پتھرائو کے دوران فورسز نے گولی چلائی جس میں ایک شخص مضروب ہوا۔پولیس نے دعویٰ کیا کہ کچھ روز قبل لولاب میں پولیس اہلکار پر حملے میں یہی دو جنگجو ملوث تھے۔ جنگجوئوں کی ہلاکت کے خلاف کپوارہ ٹائون اور دیگر کئی مقامات پر پتھرائو اور مظاہرے ہوئے۔انتظامیہ نے مظاہروں کے خد شات کے پیش نظر ضلع بھر میں موبائیل انٹر نیٹ خد مات منقطع کیں ۔
جھڑپ کیسے ہوئی؟
ہتھیاروں سے لیس حزب المجاہدین سے وابستہ دو مقامی نوجوان جمعرات بعد دوپہر قریب 3بجے لولاب سے کپوارہ کی طرف آرہے تھے۔دونوں ایک سوئفٹ کار میں سوار تھے تاہم پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور 42آر آر کو جنگجوئوں کی آمد کی اطلاع ملی اور انہوں نے خمریال لولاب سڑک پر ایک جگہ ناکہ لگایا جہاں آس پاس کھلے کھیت ہیں۔گاڑی میں سوار دونوں جنگجو جب ناکہ پارٹی کے قریب پہنچے تو انہوں نے گاڑی روک کر چھلانگیں لگائیں اور کھیت سے ہوتے ہوئے جنگل کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز نے ان پر فائر کھول دیا جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا مختصر تبادلہ ہوا جس میں دونوں جنگجو جاں بحق ہوئے۔تاہم اس دوران گاڑی کا ڈرائیور فرار ہونے میں کامیاب ہوا البتہ پولیس نے گاڑی ضبط کرلی۔اس کے بعد پولیس نے دونوں کی لاشیں اپنی تحویل میں لیں اور سوگام تھانے کے حوالے کیا۔
جنگجوئوں کی پہچان
پولیس تھانہ سوگام میں دونوں جنگجوئوں کی شناخت کی گئی اور لاشیں لواحقین کے حوالے کی گئیں۔جھڑپ میں مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت بلال احمد شاہ ولد شمس الدین شاہ ساکن شاٹھ مقام لولاب اور ظہور احمد میر عرف ابو عمر ولد محمد اکبر میر ساکن تھین کلاروس کے بطور کی گئیں۔بلال احمد شاہ کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ 18مارچ 2018کو گھر سے بھاگ گیا اور جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا۔بلال کا والد شمس الدین شاہ بھی جنگجو کمانڈر تھا جو 90ء کی دہائی میں ایک جھڑپ کے دوران جاں بحق ہوا تھا اور اُس وقت بلال کی عمر قریب 2سال تھی۔دوسرے جنگجوظہور احمد میر ساکن تھین کلا روس گذشتہ ماہ 6جولائی 2018 کو گھر سے فرار ہوا تھا اور ہتھیار اٹھائے تھے۔وہ کپوارہ ٹائون میںڈار گلی میں بیکری کی دکان چلاتا تھا۔
مظاہرین پر فائرنگ
جنگجوئوں کی ہلاکت کی خبر سن کر دونوں جنگجوئوں کے آبائی علاقوں میں لوگ جمع ہوئے اور انہوں نے مظاہرے کئے۔شاٹھ مقام لولاب کے لوگ سوگام پہنچ گئے اور انہوں نے بلال احمد شاہ کی لاش پولیس سے حاصل کی۔ اسکے بعد بلال کی لاش جلوس کی صورت میں آبائی گائوں لیجائی گئی۔ سوگام سے شاٹھ مقام جاتے ہوئے جب مظاہرین لاش لیکر کروسن لولاب کے مقام پر پہنچ گئے تو یہاں انہوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے سی آر پی ایف اور فوجی اہلکاروں کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو بھی کیا اور فورسز نے پہلے ہوائی فائرنگ کا سہارا لیا اور بعد میں مظاہرین پر گولیاں چلا کر انہیں نشانہ بنایا۔ فورسز کی فائرنگ سے محمد جمال تانترے نامی چوکیدار شدید زخمی ہوا اور اسے نازک حالت میں سرینگر منتقل کیا گیا۔ کروسن جامع مسجد کے قریب نماز مغرب کے موقعہ پرپیش آئے واقعہ میں محمد جمال تانترے کے پیٹ اور کندھے میں گولیاں لگیں۔
کپوارہ میں احتجاج
جنگجوئوں کی ہلاکت کے فوراً بعد لولاب اور اسکے گردونواح میں ہر قسم کی آمد و رفت معطل ہو کر رہ گئی اور کاروبارہ مراکز بند ہوئے۔اس دوران کپوارہ قصبہ میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے پتھرائو کیا۔ سنگباری سے کئی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوئے اور روز مرہ کی آمد و رفت میں خلل پڑا۔اس دوران ژیرہ کوٹ ، خمریال اور لولاب میں نوجوانوں کی طرف سے مظاہرے کئے گئے جو رات دیر گئے تک جاری رہے۔
تحریک المجاہدین کا بیان
خمریال میںجھڑپ کے دوران کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ۔ اس دوران تحریک المجاہدین کے ظہور احمد میر عرف ابو عمر جاں بحق ہو گئے۔ اس معرکہ میں تحریک المجاہدین اور حزب المجاہدین نے بھارتی فورسزکو نشانہ بنایا۔ اس دوران حزب المجاہدین کے بلال احمد شاہ ساکن شاٹھ مقام بھی جاں بحق ہوئے۔
پولیس بیان
پولیس کے مطابق مہلوک جنگجوحزب المجاہدین کیلئے کام کر رہے تھے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے میں ملوث تھے۔پولیس ترجمان کے مطابق علاوہ ازیں سیکورٹی فورسز نے جھڑپ کی جگہ ایک اے کے47رائفل اور ایک انساس رائفل برآمد کرکے ضبط کی۔ پولیس نے بتایا کہ گزشتہ روز کندہار لولاب علاقے میں مسلح افراد کی طرف سے پولیس اہلکار سے چھینی گئی رائفل کو بھی مہلوک جنگجوئوں کے قبضے سے برآمد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔