حسین محتشم
پونچھ//ہائی اسکول کھنیتر کی عمارت کی خستہ حالی کا شکار ہے جس کی وجہ سے طلباء ، والدین اور مقامی عوام برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ شہریوں کے مطابق دو سال قبل ایک کروڑ بیس لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی اسکول کی نئی عمارت کے کمروں کے فرش خستہ حالی کا شکار ہو چکے ہیں۔ کمروں میں جگہ جگہ ٹوٹے ہوئے فرش، گندگی اور نمی کی وجہ سے نہ صرف تعلیمی ماحول متاثر ہو رہا ہے بلکہ طلباء کی صحت بھی شدید خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ چھوٹی کلاسوں کے بچے گندے، پھٹے اور شکستہ فرش پر بیٹھنے پر مجبور ہیں جہاں انہیں مناسب ڈیسک یا بیٹھنے کی سہولت تک دستیاب نہیں۔انہوں نے کہاکہ کئی کلاس رومز میں بچے پرانی پھٹی ہوئی چٹائیوں پر زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان میں سانس کی بیماریوں اور جلدی امراض کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ طلباء اور ان کے والدین کا کہنا ہے کہ اسکول میں بنیادی سہولیات کی کمی تعلیم کے معیار کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ مقامی سماجی کارکن آزاد چوہان نے انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اتنی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود محض دو سال میں اسکول کی عمارت اس قدر بوسیدہ ہو چکی ہے کہ اس کے فرش مویشی خانوں سے بھی بدتر معلوم ہوتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمارت کی تعمیر میں استعمال ہونے والا میٹریل غیر معیاری تھا اور متعلقہ محکمے نے مبینہ طور پر رشوت لے کر بلوں کی ادائیگی کر دی، جس کی وجہ سے عمارت اتنی جلدی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی۔انہوں نے کہااسکول میں صفائی ستھرائی کے لئے بھی کوئی مستقل ملازم موجود نہیں جس کی وجہ سے کلاس رومز اور صحن میں گندگی کے ڈھیر لگے رہتے ہیں۔ اسکول عملہ کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ آزاد چوہان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکول کی حالت زار کا فوری نوٹس لیا جائے، متعلقہ ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کی جائے اور اسکول میں صفائی، فرنیچر اور عملہ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ بچوں کو ایک صحت مند تعلیمی ماحول فراہم ہو سکے۔