سرینگر//شمالی ضلع بانڈی پورہ میں1991 میں ہوئی شہری ہلاکتوں پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے ضلع ترقیاتی کمشنر بارہمولہ اور بانڈی پورہ کو متاثرین کومعاوضے کی فراہمی سے متعلق12مارچ تک پیش کرنے کی ہدایت دی۔ بانڈی پورہ کے کئی علاقوںمیں27سال قبل فوج کے ہاتھوں مبینہ شہری ہلاکتوں کے کیس کی سماعت جمعہ کو انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کی ممبر مسرت شاہین کی عدالت میں ہوئی۔ممبر ایس ایچ آر سی نے اس موقعہ پر بانڈی پورہ اور بارہمولہ اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ سماعت تک ان شہری ہلاکتوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ کمیشن میں پیش کریں۔مسرت شاہین نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی کہ معاوضے سے متعلق اس رپورٹ میں اس بات کو درج کیا جائے کہ آیا متاثرین کو کسی ایس آرئو یا دوسری اسکیم کے تحت معاوضہ دیا گیا،اور ان مستحقین کے نام،پتہ اور دیگر مکمل تفصیلات کا اندراج رپورٹ میں کیا جائے۔اس سے قبل انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین نے سال2013میں اس کیس سے متعلق عرضی دائر کرتے ہوئے کمیشن کو نوٹس لینے کی درخواست کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ12ستمبر 1991کو فوج کی ایک برگیڈ نے بانڈی پورہ کے کئی علاقوں کو محاصرے میں لیا،جبکہ اس بات کا الزام عائد کیا گیا تھا19ستمبر تک جاری رہنے والے اس آپریشن میں22 شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔عرضی میں کہا گیا کہ اس دن فوج نے اندھا دھند طریقے سے فائرئنگ کی،جس میں ایک شہری بشیر احمد شاہ ساکن کوئل مقام جان بحق ہوا۔س سلسلے میں22مارچ2013کو ڈی جی پولیس سے رپورٹ طلب کی گئی۔پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پولیس کو اس دن مصدقہ اطلاع ملی کہ فوج نے اونہ گام سے کیونسہ تک محاصرہ کیا۔اس دوران جنگجوئوں نے فوج پر حملہ کیا،جبکہ فورسز نے بھی جواب میں گولیاں چلائی،اور کراس فائرنگ میں بشیر احمد شاہ نامی ایک شہری جان بحق ہوا۔پولیس نے اس سلسلے میں ایک ایف آئی آر زیر نمبر127/1991بھی درج کیا اور تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا۔پولیس سٹیشن سوپور کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا،اس دوران کیونسہ میں فوج اور جنگجوئون کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں ایک عسکریت پسند ممتاز احمد ہلاک جبکہ ایک اور جنگجو زخمی حالت میں فرار ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران15 ستمبر1991کو فوج کے گرنیڈیڈرس کے لیفٹنٹ رامائن بسوال کی طرف سے ایک مکتوب موصول ہوا،جس میں کہا گیا کہ کہر ناگ میں جنگجوئوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں6 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران15ستمبر کو آلوسہ کے قبرستان میں7نعشیں برآمد کی گئی،جن میں سے2عدم شناخت نعشیں بھی شامل ہیں،اور انہیں مقامی لوگوں کے حوالے کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ایک اور نعش عبدالغفار شیخ ساکن آشٹینگو کو بھی پولیس تھانہ سوپور نے پولیس تھانہ بانڈی پورہ کے سپرد کیا گیا،پولیس تھانہ پٹن نے بتایا کہ آپریشن کے دوران ایک پاکستانی تربیت یافتہ جنگجو عبدالماجد کشمیری مارا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے نہیں آئی کہ مہلوکین کسی ممنوعہ تنظیم سے وابستہ تھے یا نہیں،جس کے بعد کیس کو بند کیا گیا۔