جموں//نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی اور مفت قانونی مدد فراہم کرنے والی اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایکزکیوٹیو چیرمین پروفیسربھیم سنگھ نے جموں وکشمیر کے لوگوں خاص طورپر 26اکتوبر، 1947میں اس وقت کے حکمراں مہاراجہ ہری سنگھ کے دستخط سے یونین آف انڈیا میں شامل ہوئے جموں وکشمیر کے ان لوگوں سے ،جو 1953سے پولیس کے مظالم کے شکار رہے ہیں، کہاکہ یہ ایک المیہ ہے کہ ہندستانی آئین کے چیپٹر ۔تین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کا وجود اس دن سے جموں وکشمیر کے ہندستانی شہریوں کے لئے ختم ہوگیا جب 14مئی 1954کو صدر جمہوریہ کے دستخط سے آرٹیکل 35 میں ’اے‘ کو جوڑ کر اس کی پہچان ختم کردی گئی یعنی جموں وکشمیر میں رہنے والے شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کردیئے گئے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے میڈیا کے ذریعہ شائع کردہ اس اسٹوری پر حیرت کا اظہار کیا جس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 35(A)جموں وکشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کے لئے جوڑا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ یہ مکمل طورپر جھوٹ ہے اور اس کا اسٹیٹ سبجیکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔آرٹیکل 35 میں ’اے ‘اس وقت کے ہندستان کے وزیراعظم کے مشورہ پر صدر جمہوریہ کے ذریعہ 1954میں جوڑا گیا تھا جس سے جموں وکشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہریوں کے ہندستانی آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سلب کئے جاسکیں جن کی ضمانت ہندستانی آئین میں دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایجنسی کے ذریعہ ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ یہ حیرت کی بات ہے کہ جب شیخ عبداللہ جنوب میں کہیں جیل میں تھے تو 1954 میں صدر جمہوریہ کے دستخط اور مہرسے جموں وکشمیر کے لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا۔انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 35میں یہ ترمیم پوری طرح غیرقانونی، غیرآئینی اور ان ہندستانی شہریوںکے بنیادی حقوق کے خلاف ہے جو جموں وکشمیر کے مستقل رہائشی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 35(A)کا جموں وکشمیر کے لوگوں کو دیئے گئے اسٹیٹ سبجیکٹ کا یا دفعہ ۔ 370میں صدر کو دیئے گئے اختیارات سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔اسٹیٹ سبجکیٹ جو مہاراجہ ہری سنگھ نے جموں وکشمیر کے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے بنایا تھا اس کا کوئی بھی تعلق 35(A)کی تلوار سے نہیں ہے۔پروفیسربھیم سنگھ نے دانشوروں ، مفکرین ، غیرسرکاری اداروں اور دیگر سے اپیل کی کہ آرٹیکل 35(A)کا مطالعہ کریں جس کے لوگوں کی زندگی پر کوئی مثبت اثرات نہیں ہیں اور اس سے جموں وکشمیر کے تمام لوگوں کے بنیادی حقوق اور آزادی پر منفی اثرات پڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے میرے بھائی آرٹیکل 35(A) کا مطالعہ کریں اور خود کو طاقت کے بھوکے آج ، کل اور ماضی کے سیاستدانوں دور رہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم جموں وکشمیر کے لوگوں بھی ہندستانی آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق دیئے جائیں تاکہ ہم بھی بغیر کسی خوف کے جی سکیں اور ملک کے باقی شہریوں کی طرح پروقار زندگی جی سکیں۔آرٹیکل 35(A)ایک تلوار ہے نہ کہ ڈھال۔