عاصف بٹ
کشتواڑ// ضلع کشتواڑ کے سب ڈویژن چھاترو کے علاقہ چنگام میں قایم ہائی سکول چنگام کی بنیاد آج سے 115سال قبل 1909میں رکھی گئی تھی ، میں آج بچے عارضی شیڈوں میں بیٹھ کر اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ چنگام کے دورافتادہ علاقوں کے 200سے زائد بچے اس وقت سکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ سکول میں محض 20طلبہ کے بیٹھنے کی جگہ دستیاب ہےاور اسوقت بچے بیکن کے بنائے گئے عارضی شیڈوں کے اندر تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔مقامی لوگوں نے مرکزی ویوٹی سرکار پر الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ سرکار تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے بلندوبانگ دعوےکرتی ہے لیکن زمینی سطح پر حالات ان سبھی دعوئوں کی پول کھولتےہیں جہاں بچوں کے بیٹھنے کیلئے کوئی بھی انتظام نہیں ہے اور انگریزوں کے دور میں قایم سکول کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔انہوںنے کہا کہ اگرچہ کئی مرتبہ اس بات کومیڈیا کے ذریعے بھی اٹھایا گیا لیکن انتظامیہ کی عدم توجہی و سوتیلی ماں کے سلوک کے سبب آجتک اسکی طرف توجہ نہ دی گئی۔15000سے زائد آبادی کیلئے علاقہ میں محض ایک ہائی سکول بنا ہواہے جہاںدوردرازعلاقہ جات سے بچے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیںلیکن سکول کی ابترہے۔سکول میں تعلیم حاصل کررہے بچوں نے بتایا کہ وہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور ہیں کیونکہ سکول کی عمارت ہی نہیں ہے جبکہ عارضی شیڈوں میں نہ دروازے اور نہ ہی کھڑکیاں لگی ہیں جس سے ہرطرف سردی آتی ہے ۔دسویں جماعت کی طالبہ انو دیوی نے بتایا کہ وہ چنگام سکو ل سے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں،ہمارے سکول میں کوئی بھی سہولیات نہیں ہیںجبکہ ہم عارضی ٹوٹے شیڈوں میں بیٹھتے ہیں اور صرف ایک کمرہ دستیاب ہے ، جب کبھی بھی بارش ہوتی ہے تو سارا پانی اندر داخل ہوجاتا ہے ۔ا نہوںنے انتظامیہ سے اپیل کی کہ انہیںسکول کی عمارت فراہم کی جائے جہاںوہ اپنی تعلیم حاصل کرسکیں۔ آٹھویں جماعت کے طالب علم نورعلی نے بتایا کہ جب کبھی کوئی بچہ بیمار ہوتا ہے تو وہ سکول میں موجود مٹی دھول سے ہوتاہے ،سکول میں بیٹھنے کیلئے ڈیسک تک نہیں ہیں۔ سکول کے حکام نے بتایاکہ نئی عمارت کئی برس قبل مکمل تو کرلی گئی ہے لیکن انہیں وہ عمارت نہیں دی جارہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ انہوںنے کئی مرتبہ ا علیٰ حکام کو اس معاملے کولیکر آگاہ بھی کیا لیکن کوئی پیش رفت نہ ہوئی ۔اُن کا مزید کہناتھا کہ اگرچہ سکول کیلئے عمارت آٹھ سال قبل تعمیر ہوئی ہے لیکن زمین مالک کے ساتھ معاوضہ کو لیکر مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس نے وہاں گھاس جمع رکھی ہے اور بلڈنگ کو خالی نہیں کیاجارہاہے جبکہ وہ معاوضہ و نوکری کا مطالبہ کررہا ہے۔