سرینگر //انڈین بسکٹ مینو فیکچرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ بسکٹ بنانے پر 18فیصد جی ایس ٹی کے اطلاق سے بسکٹ بنانے کی صنعت کو زبردست نقصان ہوا ہے۔ایسوسی ایشن نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بسکٹ بنانے پر لاگو کئے گئے جی ایس ٹی کو 18فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کردے۔ انڈیشن بسکٹ ایسوسی ایشن کے صدر بی پی اگروال نے کہا ہے کہ بسکٹ کا استعمال رکھشا چلانے والے سے لیکر کم آمدنی والے لوگ بھی کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بسکٹ جیسی غذائی اجناس مثلاً مٹھائی پر 5فیصد، خشک میوہ پر 5فیصد، چائے پر 5فہصد اور جام، نوڈلز اور دیگر مصنوعات پر صرف 12فیصد تک جی ایس ٹی کا اطلاق ہوتا ہے مگر مرکزی سرکار نے بسکٹ بنانے والوں پر 18فیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بسکٹ بنانے والے صنعت میں رکی ترقی کو پھر سے بحال کرنے کیلئے جی ایس ٹی میں کمی لازمی بن گئی ہے۔ انہوں نے مرکزی سرکار پر زور دیا کہ وہ بسکٹ بنانے والی صنعت پر عائد کئے گئے 18فیصد جی ایس ٹی کو کم کرکے 12فیصد کردیں۔ اس موقعے پرایم ڈی سیرمیک بسکٹس انوپ بیکٹر نے بتایا کہ بسکٹ زرعی پیداوار مثلا گندم، سبزیوں کے تیل، کھانڈ اور دودھ سے تیار ہوتے ہیں جس سے کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے۔