سرینگر//ہڑتال میں ڈھیل کے بیچ پولیس نے تحریک حریت کی سیرت کانفرنس کو ناکام بناتے ہوئے سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کا محاصرہ مزید تنگ کیا اور محمد یاسین ملک سمیت دیگر مزاحمتی لیڈروں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس دوران جنوب و شمال میں عید میلاد النبیؐ کی مناسبت سے برآمد شدہ جلوسوں میں اسلام و آزادی کے حق میں بھی نعرہ بازی ہوئی جبکہ اننت ناگ میں جلوس میلاد کے دوران جان بحق عسکریت پسندوں کے تصاویروں کی نمائش کی گئی۔ مزاحمتی کلینڈر میں ڈھیل کے تیسرے روز بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے بازاروں کا رخ کیا جس کی وجہ سے تجارتی وکاروباری مراکز میں سخت گہما گہمی نظر آئی۔تحریک حریت کے زیر اہتمام حید ر پورہ میں تنظیم کے صدر دفتر اور سیدعلی گیلانی کی رہائش گاہ پر ایک سیرت کانفرنس کا اہتمام سوموار کی صبح رکھا گیا تھا لیکن ریاستی پولیس نے مجوزہ سیرت کانفرنس کے انعقاد پر روک لگا دی اور اس مقصد کیلئے حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کو چاروں اطراف سے سیل کیا گیا ۔ مختلف مزاحمتی اورمذ ہبی جماعتوں کے لیڈر اور کارکن جب پیر صبح حید پورہ پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ پولیس نے سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کو باہر سے مکمل سیل کیا ہے اور کسی بھی شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔اس دوران لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک ، جماعت اسلامی کے وفد ، بار ایسوسی ایشن چیئر مین ایڈوکیٹ میاں قیوم ، محمد یاسین عطائی ، پیر سیف اللہ،امتیار حیدر اور دیگر مزاحمتی و مذہبی لیڈروں نیز کارکنان کو حید ر پورہ پہنچنے کے باوجود رہائش گاہ کے اندر جانے نہیں دیا گیا۔ اگر چہ مزاحمتی اور مذہبی لیڈروں نے اندر جانے کی کوشش کی تاہم وہاں پہلے سے موجود پولیس نے انہیں روکا۔اس دوران سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو خانہ نظر بند رکھا گیا۔ دریں اثناء مزاحمتی قائدین کی تین روزہ ڈھیل کے آ خر ی روز سوموار کو شہر سرینگر اور وادی کے دیگر قصبہ جات کے بازاروںمیں چہل پہل نظر آ ئی ۔شہر سرینگر میں دکانیں ، کاروباری ادارے اور پرائیوٹ تعلیمی ادارے کھل گئے اور سڑکوں پر ٹریفک چلنے لگا۔ بازاروں میںلوگوں نے زیادہ تراشیائے خوردونوش کی ہی خریداری کی۔ٹی آر سی سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک جگہ جگہ ریڈہ فروشوں نے اپنا مال سجا رکھا تھا تاہم مارکیٹ میںکل مندی ہی رہی کیونکہ بیشتر لوگ اشیائے خوردنی اور دیگراہم چیزیں خریدنے میں ہی مصروف دکھائی دے رہے تھے۔ اس دوران شہر میں میلاد کی مناسبت سے درجنوں جلوس برآمد ہوئے جس کے دوران اسلام کے حق میں فلک شگاف نعرہ بازی دیکھنے کو ملی۔ ادھر شمال وجنوب میںبھی کل زندگی معمول پر تھی۔پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں دن بھر لوگوں نے کاروبار جاری رکھا جس دوران سبھی قصبوں کے ساتھ ساتھ گاوں دیہات میں دکانیں کھلی رہیں اور سڑکوں پر نجی اور مسافر بردارگاڑیوں کی نقل و حرکت دن بھر جاری رہی ۔ دونوں اضلاع میں جلوس میلاد کے برآمد ہونے کی مناسبت سے سیکورٹی کو سخت کیا گیا تھا ۔اننت ناگ اور کولگام اضلاع کے بیشتر علاقوں میں معمول کی زند گی معمول پرتھی ہے اور بازاروں میں کا فی چہل پہل تھی۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اننت ناگ میں کئی جگہوں پر میلاد کے جلوس برآمد ہوئے۔ اننت ناگ میں میر واعظ جنوبی کشمیر قاضی یاسر کے گھر پر گزشتہ روز چھاپہ مارا گیا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے جبکہ پیر کی صبح وہ جامع مسجد اسلام آباد میں نمودار ہوئے اور احتجاجی جلوس کی قیادت کی۔اننت ناگ میں برآمد جلوس کے دوران گزشتہ روز فورسز کے ساتھ جھڑپ میں جان بحق ایک عساکر ماجد زرگر کے تصاویروں کی بھی نمائش کی گئی جبکہ اس دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔ادھر شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع میںڈھیل کی وجہ سے صبح ہی دکانداروں نے اپنی دکانیں کھول رکھی تھیں جبکہ سڑکوں پر بھی ٹریفک کی آمدورفت شروع ہوئی اور معمولات زندگی لوٹ آئی ۔گاندربل،کنگن اورصفا پورہ میں کل لوگوں نے بازاروں کا رخ کرکے خرید و فروخت کی جس کے دوران راشن گھاٹوں پر لوگ لمبی لمبی قطاروں میں راشن حاصل کررہے تھے ۔بانڈی پورہ قصبے میں کل دن کو صبح سے ہی معمول کا کاروبار شروع ہوا ۔ ، ہندواڑہ، بڈگام ،یہی صورتحال بڈگام ،ٹنگمرگ،کپوارہ ،ہندوارہ، چاڈورہ ،پٹن، ماگام، بیروہ اور وادی کے دیگر قصبہ جات میں دیکھنے کو ملی۔