سرینگر//مزاحمتی کلینڈر میں3دنوں کی ڈھیل کے پہلے روز سرینگر سمیت وادی کے دیگر قصبوں میں لوگوں کا ہجوم سڑکوں پر امڈ پڑا تاہم جنوبی کشمیر میں بجبہاڑہ، آروانی، حسن پورہ ،سنگم،کیموہ،ویسو قاضی گنڈ،لیتر اور زینہ پورہ شوپیاں سمیت دوسرے علاقوں میں جان بحق عسکریت پسندوں کی یاد میں مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے کئی بازاروں میں گہما گہمی اور کئی سناٹے کے مناظر دیکھنے کو ملے۔اس دوران 2دنوں کے بعد ریل سروس بحال کی گئی۔
صورتحال
مزاحمتی قیادت کی طرف سے ہڑتال میں ڈھیل اورعید میلاد النبی ؐ کی تقریبات کے سلسلے میںسنیچر کی صبح سے بازاروں میں سخت چہل پہل نظر آئی۔شہر سرینگر میں دکانیں ، کاروباری ادارے اور پرائیوٹ تعلیمی ادارے کھل گئے اور سڑکوں پر ٹریفک چلنے لگا۔ بازاروں میںلوگوں نے زیادہ تراشیائے خوردونوش کی ہی خریداری کی۔ٹی آر سی سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک جگہ جگہ ریڈہ فروشوں نے اپنا مال سجا رکھا تھا تاہم مارکیٹ میںکل مندی ہی رہی کیونکہ بیشتر لوگ اشیائے خوردنی اور دیگراہم چیزیں خریدنے میں ہی مصروف دکھائی دے رہے تھے۔ پورے شہر سے پولیس اور فورسز کی تعیناتی ہٹائی گئی اورلوگوں کی نقل و حرکت پر عائدپابندیوں کو بھی اٹھایا گیا جبکہ جامع مسجد کا محا صر ہ بھی ہٹا لیا گیا جسکے نتیجے میں پائین شہر اور سول لائنز علاقوں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئی اور اشیائے ضروریہ کی بڑے پیمانے پر خریداری کرنے لگے۔ ڈھیل کے دوران شہر سرینگر کے مختلف علاقوں میں بدترین ٹریفک جام نے مسافروں کی ناک میں دم کردیا جس کے نتیجے میں سینکڑوں گاڑیاں کئی گھنٹوں تک درماندہ رہیں اور مسافروں کا کافی وقت بھی ضائع ہوگیا۔صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گاڑیوں میں سوار مسافروں کی ایک بڑی تعداد کئی کلو میٹر پیدل سفر کرنے پر مجبور ہوگئی۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں مزاحمتی کلینڈر میں ڈھیل کے باوجود مکمل ہڑتال رہا اور اس دوران کاروباری مراکز اور دکان بند رہے جبکہ ٹریفک کی ااواجاہی بھی معطل رہی۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق ضلع اننت ناگ کے سنگم، حسن پورہ،آرنی،بجبہاڈہ اور دیگر علاقوں میں ہرتال کا سلسلہ بدستور جاری رہا جبکہ جان بحق ہوئے عسکریت پسندوں کی یاد میں معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔نمائندے کے مطابق قصبہ مین سیوکرٹی کو سخت کیا گیا تھا جبکہ اضافی پولیس اور فورسز اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا ۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے پولیس اور فورسز کو ہدایت دی گئی تھی۔اس دوران شام کے وقت تیلی محلہ بجبہاڑہ کے نزدیک فورسز پر سنگ اندازی کی گئی جبکہ فورسز نے بھی جواب میں پتھرائو کیا اوریہ سلسلہ کچھ دیر تک جاری رہا۔۔ادھر کولگام میں بھی جان بحق ہوئے عسکریت پسندوں کی یاد میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے نتیجے میںجارتی و کاروباری مراکز بند رہے جبکہ نجی اسکول بھی مقفل ہی رہے۔ضلع میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے فورسز اور پولیس کو متحرک کیا گیا تھا۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق اس دوران ضلع کے یسو قاضی گنڈ اور کیموہ میں جان حق ہوئے عسکریت پسندوں کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا گیا جس کے دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دونوں جان بحق ہوئے عساکروں کے گھروں میں بھی لوگوں کا دن بھر تانتا بندھا رہا اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت پرسی کی گئی ۔ ضلع کے نوپورہ طولی میں نوجوان سڑکوں پر نمودار ہوئے اور ان گاڑیوں پر سنگبازی کی جو سڑکوں پر نظر آئیں ، اس دوران کئی گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا۔شوپیاں اور زینہ، پورہ مین بھی ہڑتال دیکھنے کو ملا جس کے دوران تمام کاروباری سرگرمیاں معطل رہی جبکہ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس دستے گشت بھی کرتے رہے۔ادھر لیتر میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدرفت بند تھی۔
شمالی کشمیر
بارہمولہ میں ڈھیل کے دوران لوگوں کی بری تعداد سرکوں پر آئی اور کریداری میں جت گئی جبکہ تمام چھوٹے بڑے بازار کھلیں رہے۔اس دوران سرکوں پر ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔سوپور اور اس کے ملحقہ علاقوں مین بھی ہڑتال میں ڈھیل کے پیش نظر کاروباری سرگرمیاں شباب پر نظر آئیں۔کپواڑہ ضلع میںڈھیل کی وجہ سے صبح ہی دکانداروں نے اپنی دکانیں کھول رکھی تھیں جبکہ سڑکوں پر بھی ٹریفک کی آمدورفت شروع ہوئی اور معمولات زندگی لوٹ آئی جس دوران کل زندگی معمول پر آگئی اور کاروباری و ٹرانسپورٹ سرگرمیاں بحال ہوتے ہی لوگ اشیائے ضروریہ کی خریداری کیلئے بازاروں میں دیکھے گئے۔بانڈی پورہ ضلاع میں دن بھر لوگوں نے کاروبار جاری رکھا جس دوران سبھی قصبوں کے ساتھ ساتھ گاوں دیہات میں دکانیں کھلی رہیں اور سڑکوں پر نجی اور کمرشل گاڑیوں کی نقل و حرکت دن بھر جاری رہی۔