عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وزیر برائے زرعی پیداوار جاوید احمد ڈار نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران منظور شدہ ایجنسیوں کے ذریعے جموں و کشمیر میں کل 15,51,863 پھلدار پودے درآمد کئے گئے۔وزیرموصوف ایوان میں ممبر اسمبلی شبیر احمد کلے کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر درآمد شدہ پودوں میں سیب کی اقسام جیسے گالا، ریڈ ڈیلِیشس اور ان کی بہتر اقسام شامل ہیں۔ سیب کے علاوہ محدود مقدار میں اخروٹ اور چیری ایپل کے روٹ سٹاک بھی درآمد کئے گئے ہیں۔وزیر نے کہا کہ لیف مائنر کیڑا پچھلے دو سے تین برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ اس کے علاوہ وادی ٔکشمیر کے مختلف حصوں میں افزائش کی ایک قابل ذکر بحالی اور شدت میں اِضافہ ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ باغبانی، سکاسٹ کشمیر کے ساتھ مل کر باقاعدہ فیلڈ سرویلنس، پیسٹ مانیٹرنگ اور انٹگریٹیڈ پیسٹ مینجمنٹ (آئی پی ایم اقدامات کر رہا ہے تاکہ اس طرح کے واقعات کو مؤثر طریقے سے قابو میں رکھا جا سکے۔جاوید ڈار نے کہا کہ کمیونٹی سطح پر بیداری اور تربیتی پروگرام بھی باقاعدگی سے منعقد کئے جا رہے ہیں تاکہ اس طرح کی شراکتی مداخلتوں کو دیرپا بنایا جاسکے۔انہوں نے مزید کہا کہ لیف مائنر جیسے کیڑے تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس لئے ان کے لئے مربوط پیسٹ مینجمنٹ حکمتِ عملی اپنانا ضروری ہے جس میں کیڑے مار ادویات، حیاتیاتی کنٹرول ایجنٹس اور زرعی طور طریقے کمیونٹی کی شمولیت کے ساتھ شامل کئے جائیں۔وزیر موصوف نے بتایا کہ ہاٹ سپاٹ علاقوں میں کمیونٹی بیسڈ آئی پی ایم اپروچ نافذ کی گئی ہے جس کے تحت قریبی علاقوں میں بھی حفاظتی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے مشاورتی ہدایات محکمہ باغبانی کی جانب سے سکاسٹ کشمیر کے اشتراک سے جاری کی جا رہی ہیں۔