سرینگر // پرائم منسٹر ڈیولپمنٹ سکیم کے تحت ریاست جموں وکشمیر میں جہاں کئی ایک بڑے پروجیکٹ التواء میں پڑے ہیں، وہیں اس سکیم کے تحت منظور ہوئے 307 میگاواٹ کے 15پن بجلی پروجیکٹوں کا کام بھی کھٹائی میں پڑا ہواہے ۔معلوم رہے کہ سال 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد پی ڈی پی اور بی جے پی سرکار کے دوران ریاست کی تعمیر وترقی کیلئے80ہزار کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا تھاجس کے بعد اس سکیم کے تحت سابق مخلوق سرکار نے کئی ایک پروجیکٹوں کے لئے پیسہ مختص رکھا اور ریاست کے متعدد علاقوں میں بجلی سپلائی بہتر بنانے کی خاطر307.50میگاواٹ کے 15بجلی منی پروجیکٹ بنانے کا علان ہوا اور اس کیلئے کروڑوں روپے کی رقم بھی مختص رکھی گئی۔ ان بجلی پروجیکٹوں میں سے اگرچہ کئی ایک کے ڈی پی آر اور فزیبلٹی رپورٹ تیار ہے لیکن اُن کا کام شروع نہیں ہو سکا ۔ محکمہ بجلی میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ریاستی سرکار پیسہ ہونے کے باوجود بھی آج تک توانائی پیدا کرنے میں بہت پیچھے ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست میں محکمہ نے صرف بجلی سکیموں کو بدلنے کا ہی کام کیا لیکن سپلائی بہتر بنانے میں کوئی کارگر اقدامات نہیں اٹھائے جس کے سبب آج بھی وادی کے لوگوں کو بجلی کے حوالے سے انتہائی پریشانیوں کا سامنا ہے ۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 2015میں پرائم منسٹر ڈیولپمنٹ فنڈ سکیم کے تحت اس غرض کیلئے 15بجلی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی تاکہ ریاست جموں وکشمیر بجلی کی بہتر سپلائی کو یقینی بنایا جائے اور ان بجلی پروجیکٹوں پر 2000.00کروڑ روپے کا خرچہ آنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن پروجیکٹوں کی تعمیر میں تاخیر ہو رہی ہے ۔ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ان پروجیکٹوں میں کرناہ پنگلہ ہری ڈل 12میگاواٹ،ڈرگڈن کولگام 10.50 میگاواٹ، کلن رام واڑی میں 21میگاواٹ،پھگلہ ((phagla ریاسی ضلع میں 25 میگاواٹ، انس سیکنڈ (ANS11) لداخ کے لیہہ علاقے میں 25میگاواٹ ،آئی جی اواوپشی (IGO upshi ) 15میگاواٹ، یوپشی25 میگاواٹ، نیمو چلنگ 25میگاواٹ ،دربک اور شویک 25میگاواٹ ، کرگل میں دراس سٹیج ون 24میگاواٹ ، منج ڈم سانگرہ 20میگاواٹ ،برکو ٹھونیہ 20میگاواٹ، سانکو 20میگاواٹ ،کرگل ہنڈرمان 24میگاواٹ شامل ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ پروجیکٹوں کو منظوری ملنے کے بعد منیجنگ ڈائریکٹر اور ٹیکنکل ٹیم کے دورہ کرنے پر 2 بجلی پروجیکٹوں، جن میں 10.5میگاواٹ ڈرگڈن کولگام اور 20میگاواٹ بارکو کرگل شامل ہیں ،کو اس کام کیلئے ٹھیک نہیں پایا گیا جبکہ باقی کاموں کی ٹینڈرنگ کا کام شروع کیا گیا جس میں سے کچھ ایک کی ہی ٹنڈرنگ مکمل ہوئی اور کچھ ایک ابھی بھی ٹینڈرنگ کے مرحلے سے گزر رہے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ جن پروجیکٹوں کی ٹینڈرنگ مکمل ہوئی ہے اُن پر بھی کام شروع نہیں ہو سکا ہے اُن میں 22میگاواٹ بجلی پروجیکٹ چھیاری کرناہ بھی شامل ہے۔ اس پروجیکٹ کیلئے اگرچہ زمین بھی خریدی گئی لیکن اس پر ابھی تک نہ ہی کام شروع ہوا ہے اور نہ ہی کسی کمپنی کی مشینری پہنچی ہے ۔محکمہ بجلی کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ٹنڈرنگ کے عمل میں وقت لگتا ہے لیکن ان پروجیکٹوں کی تعمیر کیلئے تعمیراتی کمپنیوں کی جانب سے ٹینڈرنگ کے عمل میں خراب رد عمل کی وجہ سے بھی پریشانیاں ہوئی ہیں ۔