عظمیٰ نیوز سروس
جموں// 15فیصد ٹیرف میں اضافے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک اقدام میں، جموں و کشمیر پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے اپنے نظرثانی شدہ بجلی کے نرخوں میں الیکٹرسٹی ڈیوٹی کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔یہ فیصلہ، یکم دسمبر 2023 سے نافذ ہوگا۔جوائنٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن (JERC)، جموں و کشمیر کی طرف سے ایک نئے ٹیرف آرڈر کے اجرا کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔JERC نے مکمل غور و فکر اور معیاری طریقہ کار پر عمل کرنے کے بعد، اپنی موجودہ سطحوں پر مقررہ چارجز کو برقرار رکھتے ہوئے 15% ٹیرف میں اضافہ نافذ کیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ نظرثانی شدہ مجموعی ٹیرف کی شرح صارفین کو بجلی کی فراہمی میں کارپوریشنوں کی طرف سے کی جانے والی اصل خریداری لاگت سے کم ہے۔صارفین کو ان کے بجلی کے بلوں میں اضافے سے بچانے کے لیے، جموں و کشمیر کی حکومت نے موجودہ ٹیرف ڈھانچے میں توانائی کے چارجز پر پہلے لاگو 15% الیکٹرسٹی ڈیوٹی کو واپس لے کر ایک فعال قدم اٹھایا ہے۔ یہ حسابی فیصلہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صارفین کے بجلی کے بلوں پر پڑنے والے مجموعی اثرات کو ختم کر دیا جائے۔ نمونے کے طور پر فی مہینہ500 یونٹ اور فی یونٹ 3.80 روپے کے حساب سے ا ستعمال کرنے والے گھریلو صارف کی کل فیس معہ15%الیکٹرسٹی ڈیوٹی کے بعد2185 بنتی ہے، تاہم مقررہ چارجز 40روپے، کم کردیئے گئے ہیں،جس کے نتیجے میں کل بجلی کا بل 2225 روپے آئے گا ۔ اس کے مقابلے میں، 2023-24 کے نئے ٹیرف میں توانائی کے چارجز میں2175 روپے تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 4.35 روپے فی یونٹ کے حساب سے، مقررہ چارجز 40 روپے پر برقرار رکھتے ہوئے کل بجلی کا بل 2215 روپے ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 15% ٹیرف میں اضافے کے باوجود، 15% الیکٹرسٹی ڈیوٹی واپس لینے سے صارفین کے لیے بجلی کے حتمی بل میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔بجلی کی فراہمی کی کارکردگی کو بڑھانے کی طرف ایک قابل ذکر اقدام میں، محکمہ نے کامیابی کے ساتھ کئی اصلاحات کو نافذ کیا ہے جس کا مقصد صارفین کو سستی قیمت پر بہتر اور اعلی معیار کی بجلی کی فراہمی فراہم کرنا ہے۔اس اصلاحاتی سفر میں ایک اہم سنگ میل محکمہ بجلی کی تنظیم نو ہے جس میں محکمانہ ڈھانچے کو دو ڈسٹری بیوشن کمپنیوں اور ایک ٹرانسمیشن کارپوریشن میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ طویل انتظار شدہ اصلاحات جموں و کشمیر کو دیگر ہندوستانی ریاستوں/یوٹیزکے ساتھ ہم آہنگ کرتی ہے، جس سے بجلی کے شعبے کی پائیداری کو یقینی بناتے ہوئے صارفین کی خدمات میں اضافہ ہوتا ہے۔موجودہ نظام میں بھی، ڈسکامز بجلی کی چوری، ناقص میٹرنگ اور ٹیرف کی کم شرحوں کی وجہ سے بڑے نقصانات سے دوچار ہیں، جو نہ صرف محکمے کے لیے تشویش کا ایک بڑا سبب ہیں بلکہ اس شعبے کی مجموعی کارکردگی کو بھی خطرہ ہے۔