سرینگر//وادی میں دو دن کی ڈھیل کے بعد ہڑتال سے پھر سے بازاروں کی رونق ماند پڑ گئی۔مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی احتجاجی ہڑتال21ویں ہفتے میں داخل ہونے کے بیچ شہر و قصبہ جات کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی کاروباری و تجارتی مراکز مقفل رہے جبکہ دکانیں اور تعلیمی ادارے بھی بند رہیں تاہم نجی ٹرانسپورٹ کے علاوہ جزوی طور پر مال و مسافر بردارچھوٹی گاڑیوں کی نقل و حمل جاری رہی۔تحاصیل ہیڈ کوارٹروں پر ’’نمائش آزادی‘‘ کی کال کے بیچ بانڈی پورہ کے گلشن چوک ،کیونسہ اور کپوارہ کے کئی علاقوں سمیت پلوامہ میں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے ۔
صورتحال
وادی میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے ہڑتال میں دی گئی2روزہ ڈھیل ختم ہونے کے بعد پیر کو معمول کی زندگی ایک بار پھرمتاثر ہوئی۔ سوموار کو کاروباری ادارے ، دوکانیں اور تعلیمی ادرے بند رہے تاہم سڑکوں پر نجی گاڑیوں کے علاوہ جزوی طور پر مال ومسافر بردار گاڑیوںکے ساتھ ساتھ سومو ، آٹو رکھشا وں کی نقل وحرکت جاری رہی۔ شہر میں تمام دکانیں ، کاروباری و تجارتی ادارے مقفل رہے۔ کال کا سول لائنز علاقوں میں ملا جھلا اثر دیکھنے کو ملا۔اگرچہ دکانیں اور دیگر کارو باری ادارے بند تھے تاہم لالچوک،ریگل چوک ،بڈشاہ چوک ، بٹہ مالو، جہانگیر چوک اور دیگر علاقوں میں چھاپڑی فروشوں، سبزی اور میوہ فروشوں کی بڑی تعداد موجود تھیں۔بٹہ مالو سے بس اڈے سے شہر کے مختلف علاقوں اور وادی کے دیگر قصبوں کی طرف مسافر گاڑیوں کی نقل وحرکت جاری رہی جبکہ پائین شہر میںاسکے مقابلے گاڑیوں کی آمد ورفت کم تھی۔ پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت بند تھی جبکہ سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی آواجاہی جاری تھی ۔ گزشتہ دنوں کے مقابلے میں سوموار کو ٹریفک کی نقل و حمل میں کچھ حد تک کمی آئی ہے جبکہ وادی کے اکثر قصبہ جات میں دکانیں بند رہنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی نقل و حمل میں بھی کمی دیکھنے کو ملی۔ اس دوران اتھوجن میں کان کنی پر پابندی کی وجہ سے اس شعبے سے جڑے بیسوں افراد نے سرینگر ،قاضی گنڈ شاہرہ پر دھرنا دیا جس کی وجہ سے جنوبی کشمیر سے آنے والی گاڑیاں درماندہ ہوکر رہ گئی اور ٹریفک جام کی وجہ سے مسافروں کو گھنٹوں انتظار کرنا پرا۔اس دوران بانڈی پورہ میں بھی141ویں روز مکمل ہڑتال رہا جبکہ چھوٹی گاڑیاں معمول کے مطابق چلتی رہی۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق قصبہ کے کے گلشن چوک باغ ہائی سکول اور آلوسہ میں پتھراؤ کے واقعات پیش آئے ہیں ۔عینی شاہدین کے مطابق باغ ہائی سکول میں 10ویں جماعت کا امتحان ختم ہو نے کے بعد طلاب نے باہر نکل کے آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے شدید پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میںعملے کی گاڑی توڑ دی اور ایک ملازم سر پر چوٹ لگنے زخمی ہوا ۔ اس موقعہ پر فورسز اور پولیس بھی نمودار ہوئے اور طرفین میں کچھ وقفے کیلئے سنگبازی وجوابی سنگبازی کا سلسلہ جاری رہا۔نمائندے نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ آلوسہ میں بھی امتحان ختم ہونے کے بعد پتھراو کیا اس دوران فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کا سلسلہ کچھ دیر تک جاری رہا ۔ادھر مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ بعد میں پولیس اور فورسز نے مکانوں کی توڑ پھوڑ کی تاہم پولیس نے اس الزام کو مسترد کر دیا ۔مزاحمتی قیادت کی طرف دی گئی کال کے 141روز بھی کپوارہ میں ہڑتال رہی ۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ضلع کے کرالہ پورہ ،ترہگام ،لنگیٹ ،چوگل اور لال پورہ میں ہڑتال مکمل طور جاری ہے جبکہ ضلع کے ان حساس علاقوں میں فورسز کی گشت جاری ہے ۔عینی شاہدین کے مطابق ہڑتا ل کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیو ں پر مختلف مقامات پر پتھرائو کر کے ان کے شیشے چکنا چور کئے گئے ۔کرالہ پورہ ،ترہگام ،لال پورہ ،لنگیٹ ،کرالہ گنڈاور چوگل میں مکمل ہڑتا ل رہی جبکہ سڑکو ں پر گا ڑیو ں کی نقل و حمل متا ثر رہی ۔ نمائندے نے عینی شاہدن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کئی مقامات پر عام گا ڑیو ں کے علاوہ سکولی بسو ں پر پتھرائو کیاگیا جس کے نتیجے میں سکولی بچو ں میں گھبراہٹ پیدا ہوئی ۔نوجو انو ں کی ٹولیو ں نے مختلف مقامات پر سڑکو ں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے گا ڑیو ں کی نقل و حمل مسدودبنادی ۔کپوارہ قصبہ میں جزوی ہڑتا ل رہی تاہم گزشتہ دوروز کی ڈھیل کے مقابلے میں دکانیں زیادہ تر بند رہیں اور سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی کم چلتا نظر آیا ۔پلوامہ میں شام کے وقت اس وقت سنگبازی ہوئی اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولوں کا استعمال کیا جب دن بھر تعینات فورسز اہلکاروں کو سمیٹنے کا وقت آیا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر نوجوانوں نے ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والے گاڑیوں کو نشانہ بناتے ہوئے پتھرائو کیا جبکہ پولیس کے نمودار ہونے کے ساتھ ہی طرفین میں جھڑپیں شروع ہوئیں۔عینی شاہدین کے مطابق طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولوں کا استعمال کیا۔ادھراننت ناگ سے نامہ نگار ملک عبدالاسلام نے اطلاع دی ہے کہ قصبے میںہڑتال رہی جس کے دوران کئی روٹوں پر سومو سروس چلتی رہی۔کولگام قصبے میں حساس مقامات پر فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی تاہم حالات پرامن رہے۔ بارہمولہ اورسوپور قصبے میں فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی اور ہڑتال کے دوران دکانیں اور دیگر کارو باری ادارے بند رہے۔ بارہمولہ قصبے میںمیں صورتحال مجموعی طور پْرسکون رہی البتہ مکمل ہڑتال کے نتیجے میں دکان بند رہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحرکت جاری رہی۔ گاندربل ، شو پیان اوربڈگام ضلع میں ہڑتال کا کوئی خاص اثر نہیں تھا تاہم کانیں بند تھیں لیکن ٹرانسپورٹ سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری تھیں۔