سرینگر//مزاحمتی خیمے کی یک روز آزادی کنونشن کی کال بھی سرد مہری کی شکار ہوئی تاہم ہڑتال کا سلسلہ138ویں روز بھی جاری رہا۔پلوامہ میں فورسز ،فوج اور ٹاسک فورس کی طرف سے نیوہ میں محاصرے کے دوران مزاحمت ہوئی،جس کے دوران سنگبازی اور شلنگ کے علاوہ ہوائی فائرنگ بھی ہوئی۔اس دوران نیوہ،ہانجی پورہ،بانڈی پورہ،سوپور اور ہندوارہ میں خشت باری کے واقعات رونما ہوئے جس کے دوران گاڑیوں کے شیشوں کو چکنار کیا گیا۔ادھر ہڑتال کے بیچ نجی گاڑیوں کے علاوہ مسافر بردار گاڑیاں بھی کئی روٹوں پر چلتی ہوئی نظر آئیں جبکہ سڑکوں پر پٹری فروشوں نے بھی ڈھیرہ جمایا تھا۔
محاصرے اور سنگباری
مزاحمتی قیادت کے احتجاجی کلینڈر کے تحت جمعرات کو بھی 138 روز بھی مکمل ہڑتال سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔شہر میں تمام دکانیں ، کاروباری ادارے بند رہے اور سرکاری وغیر سرکاری دفاتر اور اسکولوں وکالجوں میں معمول کے کام کاج کچھ حد تک متاثر رہا تاہم امتحانی سرگرمیاں جاری رہیں۔مزاحمتی کال کا سول لائنز علاقوں میں ملا جھلا اثر دیکھنے کو ملا۔ لالچوک،ریگل چوک ،بڈشاہ چوک ، بٹہ مالو، جہانگیر چوک اور دیگر علاقوں میں چھاپڑی فروشوں، سبزی اور میوہ فروشوں کی بڑی تعداد موجود تھیں۔سیول لائنز میں کل کاروباری ادارے اور دکانیں بند رہیںتاہم سڑکوں پر پرائیوٹ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ سومو ، آٹو رکھشا اور 407ٹاٹا گاڑیوں کی نقل وحرکت جاری رہی۔ پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت بند تھی تاہم اندرونی علاقوں میں قائم دکانیں کھلی تھیں اور وہاں نجی ٹرانسپورٹ کی کم وبیش نقل وحرکت جاری رہی۔ پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد کے محاصرے کو بدستور جاری رکھا گیا ہے اوراس کے باب الدخول بدستور مقفل رکھے گئے ۔ہڑتال کے بیچ شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر سے چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے ساتھ ساتھ نجی گاڑیوں کی ایک اچھی تعداد بھی سرینگر کی طرف رواں دواں شاہراہوں پر نظر آئی جبکہ سرینگر سے بھی مختلف علاقوں کی طرف علی الصبح اچھی تعداد میں نجی گاڑیاں اور مسافر بردار گاڑیاں روانہ ہوئیں۔ شہر ودیہات میں زندگی آہستہ آہستہ اپنے معمول کی جانب لوٹ رہی ہے،ہڑتال کے باعث مسافر بردار گاڑیاں بدستور سڑکوں سے غائب ہیں جبکہ کاروباری سرگرمیاں معطل ر ہیں۔ادھربانڈی پورہ میں مکمل ہڑتال کے بیچ کئی علاقوں میں فورسز اور پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے دکانیں بند رہیں جبکہ تجارتی اور کاروباری مراکز کے علاوہ اسکول بھی مقفل رہے تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ سمیت چھوٹی مسافر بردار گاڑیون کی روانی بھی جاری رہی۔اس دوران قصبے میںوارڑ آفس کے سامنے سی آر پی ایف نے گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی ہے اور زبردست شلنگ کی ۔ عینی شاہدین کے مطابق ڈھائی بجے سی آر پی کی پارٹی بورڑ آفس نوپورہ کے سامنے پیدل گزر رہی تھی اس دوران ان پر سنگبازی ہوئی،جس کے جواب میں سی آر پی ایف نے زبردست ٹیر گیس شلنگ کی اور گزر رہی کی گاڑیوں کی ڈنڈوں سے توڑ پھوڑ ۔ گلشن چوک میں دس بجے معمولی پتھراو کا واقعہ پیش آیا تاہم ضلع بھر میں حالات خوشگوار رہے ہیں۔اس دوران جنوبی قصبہ پلوامہ کے نیوہ علاقے میں جمعرات کے بعد دوپہر اس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب جنگجوئوںکی موجودگی کے بعد پولیس و فورسز نے علاقے کا محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی جس دوران بھاری تعداد میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئیں اور انہوںنے نعرے بازی کی ،سڑکوں پر نکل آنے والے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے ٹیر گیس شلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔پلوامی کے نیوہ علاقے میں اس وقت افرا تفری کا ماحول پھیل گیا جب فوج و فورسز نے وانی محلہ میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد علاقے کا محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی ۔ نمائندے کے مطابق جیسے ہی فورسز نے تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا تو نوجوانوں کی بھاری تعداد نے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جس دوران انہوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی ۔نمائندے نے عینی شاہدین کاحوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس و فورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ان کا تعاقب کیا جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے سنگباری شروع کر دی ۔ نمائندے کے مطابق مشتعل ہجوم کومنتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے ٹیر گیس کا بے تحاشا استعمال کیا جبکہ ہوا میں گولیوں کے چند رونڈ بھی فائر کئے جس سے علاقے میں افرا تفری اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا ۔ادھر پلوامہ میں ہانجی پورہ رتنی پورہ میں بھی فوج،فورسز اور ٹاسک فورس نے مشترکہ طور پر علاقے کو محاصرے میں لیا جس کے دوران گھر گھر تلاشیاں شروع کی گئی۔ضلع پلوامہ کے اکثر علاقہ جات اور ترال میں بعد سہ پہر تک مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زند گئی بری طرح متاثر رہی،تاہم مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کے مطابق سہ پہر4 بجے کے بعد بازاروں کی رونق دوبارہ بحال ہوئی۔بارہمولہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی تاہم اس دوران نجی گاڑیوں کی آواجاہی سڑکوں پر جاری رہی۔ادھرسوپور قصبے میں ہڑتال کے دوران دکانیں اور دیگر کارو باری ادارے بند رہے ۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابق قصبہ میں اس وقت تشدد بھڑ ک اٹھا جب نو جوانوں نے ہڑتا ل کی خلاف ورزی کرنے والی گا ڑیوں پر پتھرائو کیاگیا جس کے نتیجے میں 5 گا ڑ یوں کو نقصا ن پہنچا ہے۔ عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے بتایا کہ قصبے کے شکار گنڈ علاقے میںنقاب پوش نوجوان نمودار ہوئے اور سپور سے کپوارہ جانی والی مسافر بردار گاڑیوں پر سنگبازی کی جس کے دوران گاڑیوں کے شیشے چکنار چور ہوئے۔۔ ڈرائیوروں نے بتایاکہ انکی گاڑیوں کو نقاب پوش نوجوانوں نے سوپور میں ماڈل ٹاون اور کپوارہ میں شاہ گنڈ کے مقا م پر پتھر بازی کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں نصف درجن سے زیادہ نجی اور چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور ان میں سوار کئی مسافر معمولی طور زخمی بھی ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق گاڑیوں کو روکنے کے دوران نقاب پوش افراد نے ان کی کھڑکیوں اور شیشوں کو لاٹھیوں اور پتھروں سے نقصان پہنچایا جبکہ اس دوران سومو اور دیگر چھوٹی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو متنبہ کیا گیا کہ اگر انہوں نے ہڑتال کے دوران پھر اپنی گاڑیاں چلائیں تو ان کو شدیدنقصان پہنچایا جائیگا۔ سوپور اور کپوارہ کے درمیان سنگباری کے ان واقعات کے بعد گاڑیوں کی آمدورفت میں خلل پڑا جبکہ ہندوارہ سے سرینگر آنے والی ٹاٹا سومو اور دیگر چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کو ہندوارہ کے راستے سفر کرناپڑا۔ اننت ناگ قصبے میں جزوی ہڑتال رہی جس کے دوران کچھ دکانیں کھلیں تھیں اور کئی روٹوں پر سومو سروس چلتی رہی۔کولگام بھی ہڑتال سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔