سرینگر//133روز بعد احتجاجی ہڑتال میں دو روز تک وقفہ دینے کے بعد سوموار کو پھر ایک بار پوری وادی میں ہڑتال رہی اور زندگی کی رفتار پھر سے اسی پٹری پر آگئی جہاں 133 دن پہلے تھی۔ہڑتال اور احتجاج میں2دنوں کی ڈھیل کے بعد بانڈی پورہ میں مشتعل نوجوانوںنے پولیس گاڑی کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی جبکہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائیں۔ ضلع ہیڈ کواٹر چلو کال کے بیچ گلشن چوک،آلوسہ،آشٹینگو،کپوارہ،دیالگام اننت ناگ سمیت کچھ جگہوں پر فورسز اور نجی گاڑیوں پر سنگبازی ہوئی جبکہ فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس اور پائوا شلوں کا استعمال کیا جس میں نصف درجن افراد مضروب ہوئے۔ کپوارہ سے قاضی گنڈ تک دکانیں،کارباری ادارے،تجارتی مرکز،اسکول اور دیگر ادارے مقفل رہے جبکہ مسافر بردادر ٹرانسپورٹ بھی بیشتر سڑکوں سے غائب رہا تاہم سیول لائنز اور قصبہ جات میں کچھ مسافر بردار گاڑیاں سڑکوں پر نظر آئیں۔اس دوران لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک سیکورٹی کو چکمہ دیکر ترال پہنچنے میں کامیاب ہوئے جبکہ حریت کانفرنس کے دونوں دھروں کے چیئرمین بدستور کانہ نظر بند ہیں۔
صورتحال
سوموار کو ایک مرتبہ پھر وادی کے اطراف و اکناف میں ہڑتال کی گئی۔شہر سرینگر سمیت جنوب و شمال کے اضلاع میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے ۔ سنیچر اور اتوار کو بازاروں میں گہما گہمی اور چہل پہل سوموار کو کہیں نظر نہیں آرہی تھی۔ بازاروں میں ایک مرتبہ پھر سے ویرانی چھا گئی اور دکانداروں نے مزاحمتی کلینڈر پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنی دکانیں مقفل ہی رکھیں۔اسکول اور تعلیمی ادارے پھر سے بند رہے تاہم امتحانی مراکز میں طلاب نے حاضری دی۔سنیچر اور اتوار کو جہاں لال چوک سرینگر اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میںلوگوں کا سیلاب سڑکوں پر امڈ آیا تھا سوموار کوحالات اس کے برعکس تھے کیونکہ تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مزاحمتی خیمے کی کال پر مکمل طور پر بند پڑے تھے ۔ادھر بیشتر سڑکوں پر مسافر بردار ٹرانسپورٹ کے پہیوںکی حرکت بھی پھرسے منجمد ہوگئی تاہم نجی گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نظر آئی۔شہر کے سیول لائنز علاقوں میں صبح کے وقت جنوبی وشمالی کشمیر سے آنے والی مسافر بردار گاڑیوں اور نجی ٹریفک کی وجہ سے ٹریفک جام ہوگیا اور یہ سلسلہ11بجے تک جاری رہا،تاہم بعد میں صورتحال میں بہتری آئی۔ سیول لائنز کے کئی علاقوں سمیت اضلاع میں اکا دکا مسافر بردار گاڑیاں بشمول سو گاڑیوں کی آمدرفت بھی دن بھر جاری رہی تاہم شہر خاص میں مکمل ہڑتال تھی۔پائین شہر کے حساس علاقوں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہنے کے ساتھ ساتھ مسافر بردار گاڑیوں کی آمدرفت نہ ہونے کے برابر تھی۔ڈائون ٹائون سمیت سیول لائنز کے حساس علاقوں میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے مد نظر فورسز اور پولیس کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر متحرک نظر آئی۔سیول لائنز علاقوں میں پٹری فروشوں نے بھی اپنی دکانیں سجائی تھی جبکہ ٹی آر سی سے لیکر پو لو ویو تک درجنوں چھاپڑی فروشوں نے ریڈیوں اور چا رپائیوں پر مال سجایا تھا۔اس دوران لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے سیکورٹی ایجنسیوں کو چکمہ دیا اور ترال پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔لبریشن فرنٹ ذرائع کے مطابق محمد یاسین ملک بغیر کسی کو بتائے تنہا ہی اتوار اور سوموار کی درمیانی شب کو اپنی مائسمہ رہائش گاہ سے ترال کیلئے نکلے اور از خود گاڑی چلاتے ہوئے ترال پہنچ گئے۔ادھراننت ناگ میں مکمل ہڑتال رہی تاہم اس دوران سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آواجاہی جاری رہی۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق سرینگر،اسلام آباد شاہرہ پر چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے علاوہ اکا دکا ٹاٹا گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی جاری رہی جبکہ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کی نفری تعینات کی گئی تھی۔نمائندے کے مطابق امتحانی مراکز کے ارد گرد بھی فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تاہم امتحانات خوشگوار ماحول میں منعقد ہوئے۔ادھراننت ناگ کے قاضی گنڈ ،ڈورو اور ویری ناگ میں مزاحمتی کال کی طرف سے دئی گئی ہڑتال کے سبب روز مرہ کی زندگی ٹھپ رہی ۔ بازاروں میں ویرانی چھاگئی ،تمام دُکانیں ،تجارتی مراکز ،تعلیمی ادارے بند رہے ،جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق دیلگام میں اُس وقت حالات کشیدہ ہوگئے جب امتحان ڈیوٹی پر مامور فورسز عملہ واپس کیمپوں کی جانب جارہے تھے کہ تاک میں بیٹھے نوجوانوں نے اُن پر شدید سنگ باری کی جس کے بعد فورسز نے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے۔شلنگ کے سبب علاقہ میں افراتفری مچ گئی۔شلنگ و پتھرائو کے سبب اس روٹ پر نجی گاڑیوں کی آمدروفت بند ہوگئی ۔اس دوران بانڈی پورہ گلشن چوک میں مکمل ہڑتال کے بیچ اس وقت فورسز اور نوجوانوںکے مابین زبردست تصادم ہوا ہے جب پولیس کی گاڑی کے ٹائر نالی میں پھنس گئے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق اس موقعہ پرنوجوانوں پر مشتمل ایل ٹولی نمودار ہوئی اور انہوں نے مذکورہ پولیس گاڑی پر زبردست پتھرائو کر کے اس کو جلانے کی کوشش کی ،تاہم فورسز نے گاڑی کو بچانے کے لیے کئی راؤنڈ گولیاں ہوا میں چلا ئے۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز پر زبردست سنگ باری ہوئی جس کے جواب میں پولیس اور فورسز نے ٹیرگیس اور پاوا گیس کی شلنگ کی اور قریب یک گھنٹے تک آمنے سامنے جھڑپ ہوئی۔ اس دوران متعدد افرادمعمولی زخمی ہوئے ۔ عینی شاہدین کے مطابق آلوسہ گھاٹ کے نزدیک سوپور بانڈی پورہ شاہراہ پر نوجوانوں نے رکاوٹیں کھڑی کی تھیں جبکہ فورسز نے جب بندشیں ہٹانے کی کوشش تو ان پر نوجوانوں نے ہر چہار اطراف سے پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد فورسز نے ٹیرگیس شلنگ کی ۔طرفین کے درمیان چھڑپ آلوسہ بنک تک پھیلی اورآخری اطلاع ملنے تک جھڑپ جاری تھی ۔ضلع کے ا شٹیٹنگو میں بھی سوپور بانڈی پورہ شاہراہ کو بند رکھا گیا تاہم ضلع بھر میں حالات خوشگوار رہے ہیں اور ہڑتال رہی ۔ کپوارہ ضلع میں ہڑتال میں دو روز کی ڈھیل کے بعد پیر کو مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی ایک بار پھر مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق پیر کے روز کپوارہ میں2روزہ ڈھیل کے بعد دوبارہ ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی متاثر رہی ۔ضلع کے کرالہ پورہ ،ترہگام ،لال پورہ ،لنگیٹ ،ہندوارہ ،کولنگام ،کرالہ گنڈ اور چوگل میں حریت کلینڈر کے مطابق بازار بند رہے اور تجارتی سر گرمیا ں بھی متا ثر رہیں اس دوران سڑکیں سنسنا ن نظر آ ئیں۔ضلع کے کئی مقا مات پر نو جو انو ں نے ہڑتال کی خلاف و رزی کرنے والی گا ڑیو ں پر پتھرائو کیا جبکہ کئی مقا مات پر سڑکو ں پر رکا وٹیں بھی کھڑی کر دی گئی ۔ہڑتال کی وجہ سے پورے ضلع میں بازار ویران پڑے تھے ۔کولگام سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ قصبے میں حساس مقامات پر فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی تاہم حالات پرامن رہے۔سوپور قصبے میں فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی اور ہڑتال کے دوران دکانیں اور دیگر کارو باری ادارے بند رہے۔ بارہمولہ قصبے میںمیں صورتحال مجموعی طور پْرسکون رہی البتہ مکمل ہڑتال کے نتیجے میں دکان بند رہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحرکت جاری رہی۔وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل میں بھی ڈھیل کے بعد ایک مرتبہ پھر مزاحمتی قیادت کی کال پر ہڑتال رہی جس کے دوران تمام کاروباری سرگرمیاں متاثر رہی۔گاندربل سے نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق ضلع میں تاہم چھوٹی مسافر بردار گاریاں اور نجی ٹریفک سڑکوں پر نظر آیا۔