سرینگر//وادی میں4ماہ سے زائد عرصے سے جاری احتجاجی لہر میں فورسز و پولیس کارروائی کے دوران جان بحق ہونے والی فہرست میں کل ایک اور اضافہ ہوا ۔15روز قبل الہیٰ باغ صورہ میں پولیس اور فورسز کارروائی کے دوران زخمی ہونے والا بزرگ شہری زندگی کی جنگ ہار گیا۔اس دوران مزاحمتی قیادت کی طرف سے یک روز کنونشن منعقد کرنے کی کال سرد مہری کا شکار ہوئی اور شوپیاں کے علاوہ کسی جگہ اس طرح کے کنونشن نہیں ہوئے۔132ویں روز بھی وادی میں ہڑتال رہی تاہم جنوب تا شمال سڑکوں پر نجی گاڑیوں کے علاوہ درجنوں مسافر گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی دیکھنے کو ملی۔سرینگر کے صورہ،فتح کدل اور پائین شہر کے کچھ علاقوں سمیت بانڈی پورہ کے پاپہ چھن،گلشن چوک، اورکلوسہ میں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے جبکہ ٹہاب پلوامہ اور ترکہ وانگام شوپیان کے علاوہ آشٹینگو بانڈی پورہ میں احتجاج ہوا۔پلوامہ میں پراسرار طور پنچایت گھر میں آگ لگ گئی جبکہ گاندربل کے بوسر بوگ میں پراسر طور پر ایک اسکول کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی۔
سرینگر
سرینگر کے مضافات الہیٰ باغ صورہ میں2نومبر کو پولیس کی طرف سے داغے گئے ٹیر گیس شل لگنے کی وجہ سے زخمی ہوا بزرگ شہری 15روز تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی جنگ ہار گیا۔90فٹ صورہ کا رہائشی غلام محمد خان2نومبر کو اس وقت سر میں ٹیر گیس لگنے کی وجہ سے زخمی ہوا تھا جب اس علاقے سے3کلو میٹر دور آنچار میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے تھے۔اس دوران غلام محمد خان کو صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ پہنچایا گیا جہاں پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڑ میںونٹی لیٹر پر رکھا گیا۔15دنوں تک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد غلام محمد خان کو دوران شب موت نے اپنی آغوش میں لیا۔غلام محمد خان18برس قبل سرکاری نوکری سے سبکدوش ہوئے تھے۔وہ سیکریٹریٹ میں درجہ چہارم ملازمین کی انجمن کے صدر بھی تھے۔ انکے نواسے سہیل احمد خان کا کہنا ہے کہ ان کے نانا مکان کے نزدیک ہی واقع ایک پارک میں دھوپ سیخ رہے تھے،جس دوران پولیس کی جپسی وہاں پہنچی اور ٹیر گیس کے گولے داغے جس میں ایک گولہ ان کے نانا کے سر میں لگا۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں کوئی بھی احتجاج نہیں چل رہا تھا بلکہ3کلو میٹر دور آنچار میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پارک میں بھی بچے کھیل رہے تھے ۔غلام محمد خان کی نعش انکے اہل خانہ کو جمعرات صبح8بجے کے قریب سپرد کی گئی۔ غلام محمد خان کی نعش کو جب انکے آبائی گھر پہنچایا گیا تو وہاں کہرام مچ گیا۔ہر طرف اشکوں کی روانی اور آنسوئوں کی دھاریں دیکھنے کو ملی۔ہر آنکھ نم نظر آرہی تھی جبکہ غلام محمد خان کو ہر شخص اشکبار آنکھوں سے یاد کر رہا تھا۔اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے انکے نماز جنازہ میں شرکت کی جبکہ اسلام و آزادی کے نعروں کی گونج کے بیچ غلام محمد خان کو پیوند خاک کیا گیا۔۔غلام محمد خان کو جب سپرد لحد کیا جا رہا تھا ،تو انکے فرزند فیاض احمد خان پر غشی طاری ہوئی اور وہ بے ہوش ہوگئے جبکہ انکی میت کو جب قبرستان کی طرف لئے جایا جا رہا تھا ااس وقت بھی کئی خواتین پر غشی طاری ہوئی۔ینگ مینز لیگ چیئرمین امتیاز احمد ریشی ،ظہور صدیقی اور شیخ خورشید،تحریک حریت کے عمر عادل سمیت کئی مزاحمتی کارکنوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔اس دوران صورہ آنچار،علی جان روڑ،ککر باغ اور نواحی علاقوں میں ہڑتال مزید سخت ہوا،جبکہ سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمدرفت بھی بند ہوگئی۔عینی شاہدین کے مطابق الہیٰ باغ اور اس کے ارد گرد علاقوں میں نوجوانوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک کو بند کیا جبکہ فورسز اور پولیس کے ساتھ بھی معمولی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔ شام کے وقت صورہ کے90 فٹ پر بھی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے جس کے دوران نوجوانوں نے فورسز اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ شام کے وقت فتح کدل میں نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی۔ طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کے دوران ایک بزرگ خاتون زخمی ہوئی۔معلوم ہوا ہے کہ گوجوارہ ، راجوری کدل ، صراف کدل علاقوںمیں مشتعل نوجوانوں نے فورسز پر پتھراو کیا جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے۔ شہر خاص کے متعدد علاقوںمیں نامعلوم نوجوانوں نے کئی گاڑیوں کے شیشے بھی چکنا چور کئے۔ ادھر لالچوک ،بٹہ مالو، سونہ واراور سول لائنز کے دیگرملحقہ علاقوں میں نجی ٹرانسپورٹ ، آٹو رکشھااور سوموگاڑیاں بھی چلتی نظر آئیں۔قمرواری ، رام باغ، صنعت نگر، وزیر باغ،جواہر نگر، ،بمنہ اور دیگر مقامات پر دکانیں جزوی کھلی تھیں ۔لالچوک ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، امیراکدل میں چھاپڑ ی فروشوں دیکھے گئے اورسومو گاڑیوں کے ساتھ ساتھ کئی روٹوں کی گاڑیوں کی نقل و حرکت جاری ۔صنعت نگر ، جواہر نگر ، راجباغ ، کرنگر، باغات اور حیدرپورہ سمیت کئی دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمد و رفت جاری رہی ۔ شہر کی سڑکوں پر سینکڑوں ریڈی والوں کو بھی دیکھا گیا جو سبزی اور پھل فروخت کر رہے تھے۔ادھر پائین شہر میں بھی پرائیویٹ اور سوموگاڑیوںکی سڑکوں پر نقل و حمل کرتی ہوئی نظر آرہی تھی جبکہ دکان مکمل طور پر بند تھے۔ شہر خاص کے حساس جگہوں پر اضافی فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی اور وہ متحرک تھے۔ سرینگر میں ہردن مسافراور نجی گاڑیوں کی آمدورفت میں ہر گذرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
وسطی و شمالی کشمیر
بانڈی پورہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی تاہم گزشتہ دنوں کے مقابلے میں سڑکوں پر نجی ٹریفک کی نقل و حمل میں اضافہ ہوا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق لاوڑارہ پاپہ چھن میں میں نوجوانون نے نجی گاڑیوں اور فورسز پر سنگبازی کی جبکہ گلشن چوک میں اسی طرح کا واقعہ پیش آیا جس کے دوران نوجوانوںنے نجی گاڑیوں کو سنگبازی کا نشانہ بنایا۔نامہ نگار نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کلوسہ میں بھی سنگبازی ہوئی جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے انکا تعاقب کیا۔ادھر آشٹینگو اور پتو شاہی میں نوجوانوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی تھی اور گاڑیوں کی آمدرفت کو مسدود بنایا تھا۔ضلع کے حساس علاقوں میں فوج،فورسز اور پولیس نے گشت کیا جبکہ کئی علاقوں میں فورسز کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ صدر کوٹ،نائد کھئے،حاجن،عشم،سمبل اور صفا پورہ میں مکمل ہڑتال رہی تاہم ان علاقوں میں بھی نجی گاڑیاں سڑکوں پر چلتی ہوئیں نظر آئیں۔گاندربل کے اکثر بازاروں میں دکان بند تھے البتہ سڑ کیںآ باد تھیں ۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل جاری رہی جبکہ فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاری رہا۔نمائندے کے مطابق اس دوران بوسر بوگ گاندربل میں اُس وقت سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب نامعلوم افراد نے گورنمنٹ اسکول کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی تاہم مقامی لوگوں نے شر پسند عناصر کی کوشش کو ناکام بنایا ۔ معلوم ہوا ہے کہ اسکول کے فرنیچر کو جزوی طورپر نقصان پہنچا ہے۔ادھر بڈگام ضلع ہیڈ کوارٹر سمیت چاڑورہ، چرار شریف، بیروہ، ماگام، کھاگ اور خانصاحب میں مکمل ہڑتال رہی اس دوران کاروباری و تجارتی ادارے، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے۔پولیس نے بڈگام میں گورنمنت اسکول حبر لاسی پورہ کو نذر آتش کرنے اور حنفیہ اسکول میں توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں2نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔پولیس بیان کے مطابق فاروق احمد ملک عرف بوڑھا اور بلال احمد ملک عرف درانی نامی نوجوانوں نے علاقے میں افراتفری مچانے کیلئے اسکولوں کے خلاف سازش کی جبکہ اس دوران تحقیقات میں پتہ چلا کہ انہوں نے اپنے گھروں سے تیل خاکی لایا اور اسکول کو نذر آتش کرنے کی سازش کی۔پولیس بیان کے مطابق دونوں نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ مزید تحقیقات بھی جاری ہے۔ سرحدی ضلع کپوارہ اور بارہمولہ میں بھی دن بھر سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آواجاہی جاری رہی تاہم اس دوران مکمل ہڑتال رہی۔
جنوبی کشمیر
جنوبی ضلع پلوامہ میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی جبکہ ہڑتال کے بیچ سرکوں پر نجی گاریوں کی آواجاہی بھی جاری رہی۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق ضلع کے ٹہاب میں دوران شب اس وقت زبردست افراتفری اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا جب درجنوں گاڑیوں میں سوار فورسز اور پولیس کی ایک جمعیت نے علاقے کا محاصرہ کر کے چھاپہ مار کاروائی شروع کی۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے اس موقعہ پر علاقے میں دہشت مچا دی اور8نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں نے اس موقعہ پر مزاحمت کی جبکہ بعد میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے جو رات بھر جاری رہے۔ادھر جمعرات کو بھی علاقے میں سخت تنائو دیکھنے کو ملا۔نمائندے کے مطابق وادی میں گزشتہ کئی ہفتوں سے تعلیمی اداروں اور دیگر سرکاری و نجی املاک کو پر اسرار طور شعلوں کی نذر کئے جانے کے بیچ نامعلوم افراد نے جمعرات کو ضلع پلوامہ کے آری گام علاقہ میں قائم پنچایت گھر کو آگ لگا دی ۔ پولیس ذرائع نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آگ کی اس واردات میں پنچایت گھر کو کافی نقصان پہنچا جبکہ یہاں پولیس اور فائر سروسز عملہ مشترکہ طور آگ پر قابو پانے کیلئے پہنچ گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ آگ کی اس واردات میں پنچایت گھر آری گام پلوامہ کو کافی نقصان پہنچا۔ادھر اننت ناگ ضلع میں ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی جبکہ بجبہاڑہ ،سیرہمدان ،آروانی،عشمقام ،دیالگام ،لارکی پورہ ،مٹن اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔البتہ نجی گا ڑیوں کے ساتھ ساتھ مسا فرگا ڑیاں بھی چلتی نظر آ ئیں۔نامہ نگار ملک عبدلاسلام کے مطابق حساس جگہوں پر اگرچہ فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھ اور گشت بھی جاری تھا تاہم سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی بکثرت تعداد کی وجہ سے ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔نمائندے کے مطابق پٹری فروشوںکی ایک بڑی تعداد بھی سڑکوں پر دکان سجائے بیٹھے تھے جبکہ لوگ بھی خریداری میں مصروف تھے ۔کولگام سے نمائندئے اطلاع دی ہے کہ کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس معطل رہی ۔ شوپیان میں مکمل ہڑتال رہی اور اس دوران دکانیں و کاروباری ادارے بند رہے تاہم سرکوں پر نجی گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی جاری رہی۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق مزاحمتی قیادت کی کال پر تحریک حریت کی طرف سے شوپیاں کے ترکہ وانگام میں یک روزہ آزادی کنونشن کا انعقاد ہوا جس میں لوگوں کی ایک بری تعداد نے شرکت کی۔نمائندے نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آزادی کنونشن سے کئی مزاحمتی لیڈروں خطاب کیا جبکہ اس دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی کی گئی۔اس دوران یہ جلسہ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔ادھر کولگام سے بھی مکمل ہرٹا ل کی اطلاع ہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ چلتا رہا تاہم اس دوران دکانیں بند تھی۔حساس علاقوں میں فورسز نے گشت بھی کیا جبکہ قصبہ سمیت دیگر علاقوں میں پولیس اور فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔